کراچی (خصوصی رپورٹ) متحدہ قومی مومنٹ کا ایک بار پھر شیرازہ بکھر گیا۔ پہلی مرتبہ عہدوں اور ذمہ داریوں کی بند بانٹ پر کھل کر رہنماؤں کے حامی بہادر آباد پر احتجاج کرتے رہے۔ گو گورنر گو کے نعروں کی بھی گونج سنائی دی۔ جبکہ پارٹی کے مختلف گروپس سے مصطفی کمال اور انیس قائم خانی اور متعدد حامی اراکین کے لیفٹ کرجانے سے صورتحال اور سنگین ہوگئی۔ گورنر سندھ دوبارہ کردار ادا کرنے کے لئے متحرک ہوگئے۔ مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کی اہمیت بڑھ گئی اور وہ اسوقت ہیوی ٹریفک اور دیگر مسائل پر متحرک ہیں۔ یہ اطلاعات ہیں کہ مہاجر قومی موومنٹ اور عامر خان سے ناراض رہنماؤں کی ملاقاتیں اور سخت لائحہ عمل کی تیاری کی گئی ہے۔ جبکہ پی ایس پی کی بحالی کے لئے بھی دباؤ بڑھ گیا ہے۔ جسکی اجازت نہیں مل رہی ہے۔ فیصل واوڈا بھی اس صورتحال سے سخت پریشان ہیں۔ جو مصطفی کمال کے قریبی ساتھی اور مرجر میں اہم کردار کے حامل ہیں۔ ہمارے خصوصی رابطوں کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ مصطفی کمال کو وفاقی وزیر کا اعلان کرنے میں تاخیر بھی بڑی وجہ ہے۔ جبکہ مرکزی کمیٹی کا اعلان کرنے میں حیل و حجت بھی اختلافات کا سبب ہے۔ عامر خان بھی واپسی میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ ایک اطلاع کے مطابق فرقان اطیب کے ساتھ ارشد حسن، شکیل احمد، شریف خان، سلطان، عارف خان، محمد حسین، سی او سی اراکین کی بڑی تعداد اور رابطہ کمیٹی کے سابق اراکین خاص طور پر ناراض ہیں۔جبکہ مختلف اراکین نے رابطہ کرکے پیپلز پارٹی، ڈاکٹر عشرت العباد، آفاق احمد کو جوائن کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ خالد مقبول صدیقی کی نئی کمیٹیاں رد کردی گئی ہیں۔ جس میں پی ایس پی کے اہم رہنماؤں کو شامل نہیں کیا گیا جبکہ فرقان اطیب کا
گروپ پارٹی میں انتہائی مضبوط کہلاتا ہے۔ ارشد وہرہ، فوزیہ حمید اور کئی رہنماؤں کو ذمہ داری نہ ملنا اور کشور زہرہ کو بالکل آؤٹ کرنے پر بھی ریزرویشن ہیں۔ جبکہ ڈاکٹر عشرت العباد خان کا کشمیر ڈے پر صرف کورنگی کے ورکرز شو نے بھی سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی ہے۔ جبکہ کئی رہنما ڈاکٹر عشرت العباد کی وطن واپسی کے منتظر ہیں۔ ایم پی پی کے ایک رہنما سے رابطہ ہوا تو انکا کہنا تھا کہ ہمارے قائد ڈاکٹر عشرت العباد کسی ٹوٹ پھوٹ تقسیم اورکسی منفی سیاست کے حامی نہیں۔ اس لئے ہمیں اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔ مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں ہم کسی بھی نفرت انگیز عمل کا حصہ نہ تھے نہ بنیں گے۔ ہمارا فلسفہ ہے کہ ”ٓانکا جو کام ہے وہ اہل سیاست جانیں۔۔۔۔۔میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے“ہم پورے ملک میں کام کر رہے ہیں۔ نہ ڈرائی کلین مشین ہیں نہ کسی کو زبردستی شامل کرانے کی سیاست ہے ہم ریاست پہلے اور سیاست بعد میں اور اپنے ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑے ہوکر ملک سے مایوسی کا خاتمہ کر نے اور میری پہچان پاکستان کو ملک بھر کے عوام کی آواز بنانے کی جدوجہد کی طرف کارفرما ہیں۔ آفاق احمد کے قریبی ساتھی نے کہا کہ ہم سے رابطوں کے بعد فیصلہ چیئرمین نے کرنا ہے۔ اگر مہاجر قوم سے مخلص شخص آتا ہے تو ویلکم کہیں گے۔