سرینگر:(نمائندہ خصوصی)کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج محمد افضل گورو کو ان کے 12ویں یوم شہادت پر شاندارخرا عقیدت پیش کررہے ہیں اوربھارتی قبضے سے آزادی تک جدوجہد جاری رکھنے کا تجدید عہد کررہے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی حکام نے 9فروری 2013کو محمد افضل گورو کو نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی تھی۔ بھارتی عدالت کے جج نے پھانسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ بھارتی شہریوں کے اجتماعی ضمیر کو مطمئن کرنے کے لیے کیا گیاہے ۔ قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کارکنوںنے اسے عدالتی قتل قرار دیا تھا۔افضل گورو کوپھانسی خفیہ طور پر اور ان کے اہلخانہ کو مطلع کئے بغیردی گئی جو بھارت کی نام نہاد جمہوریت پر ایک بدنما دھبہ ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ اسے ناانصافی پر مبنی فیصلہ قراردیتے ہیں۔ افضل گورو کی میت آج تک ان کے اہلخانہ کے حوالے نہیں کی گئی بلکہ انہیں تہاڑ جیل میں ہی دفن کیاگیا۔قانونی ماہرین اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افضل گورو بھی دیگر کشمیری شہدا ء کی طرح جبر کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکے ہیں۔ ان کی قربانی مقبوضہ علاقے میں آزادی پسندوں کو تحریک دیتی رہے گی۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ افضل گورو جیسے شہدا ء نے کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی میں نئی روح پھونک دی اور نئی نسلوں کو بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف مزاحمت کی تحریک دی۔حریت کانفرنس نے کہاکہ کشمیری نوجوانوں کے منظم قتل عام سمیت بھارت کے ظالمانہ اقدامات اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے لیے کشمیریوں کی خواہش کو کبھی دبا نہیں سکیں گے۔دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ علاقے میں اپنی ظالمانہ کارروائیاں تیز کرتے ہوئے گھروں پر چھاپے مارے اورمتعدد نوجوانوں کو گرفتارکرلیا تاکہ انہیں آزادی کے لیے محمد افضل گرو کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے سے روکا جا سکے۔ تاہم کشمیری عوام اپنے عزم پر قائم ہیں جواپنے شہدا ء کی قربانیوں کا احترام کرتے ہیں اور آزادی کی تحریک کو آگے بڑھارہے ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس اوردیگر آزادی پسند رہنمائوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرے۔