کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) کراچی سسٹم کے اہم رکن اسلم قریشی نے سپریم کورٹ کے وکیل کی بیوہ کے نام 16 ایکٹر اراضی پر جعلی کاغذات کے ذریعے پولیس کی مدد و نگرانی میں زمین پر قبضہ اور اس پر تعمیرات نے ضلع ملیر میں ہلچل مچادی ہے۔زمین کی نہ پاور دی نہ کاغذات ٹرنسفر کیا تاہم فارم ہاؤس کی زمین پر چھوٹے چھوٹے پلاٹ بناکر کھلے عام فروخت جاری ہے۔ بیوہ کے بیٹے جلال خان نے آرمی چیف سمیت دیگر حکام سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے فوری داد رسی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس بارے میں سندھ ہائی کورٹ کا کیس نمبر 741/2022 میں بیوہ مسمات بدر جہاں کی درخواست پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے پلاٹ میں کسی قسم کی تعمیرات نہ کرنے کا واضح حکمنامہ موجود ہے۔ ڈپٹی کمشنر ملیر کا خط نمبر K/Rev.Br/2449/2024 بتاریخ 12 دسمبر 2024ء کے تحت ایڈیشنل کمشنر ابراہیم حیدری نے ابرہیم حیدری پولیس کو ہدایت کی تھی کہ وہ عدالتی حکم کے تحت فوری طور پر تعمیرات روکیں اور قبضہ گروپ کے خلاف کاروائی کریں تاہم پولیس نے غیر قانونی تعمیرات روکنے کے بجائے اپنی نگرانی میں تعمیرات تیز کردی ہیں۔ اس سلسلے میں پولیس کا کہنا ہے کہ اعلیٰ حکام(سندھ میں کراچی سسٹم چلانے والی شخصیت)کی اجازت سے تعمیرات کی جارہی ہیں۔ آئی جی سندھ غلام بنی میمن سے بات کریں یا ایس ایس پی ملیر کے حکمنامہ کے بغیر کسی صورت تعمیرات بند نہیں کرا سکتے ہیں۔ بیوہ مسمات بدر جہاں نے آرمی چیف(جو پہلے ہی تاجروں کے مطالبے پر کراچی سسٹم کے خاتمہ کی ہدایت کر چکے ہیں)سے اپیل کی ہے کہ وہ پولیس کی نگرانی میں زمین پر قبضہ اور غیر قانونی تعمیرات فوری طور پر بند کرائیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ قبضہ کرنے والے کا نام اسلم قریشی ہے جو کراچی سسٹم کا اہم رکن ہے جو فیک اکاؤنٹ کے علاوہ نیب سمیت کئی اداروں کی جانب سے مقدمات میں ملوث ہے۔ ان کا نام ECL میں موجود ہے۔ 172 کی فہرست میں اسلم قریشی کا نام 68 نمبر پر موجود ہے۔ نیب کراچی اسلم قریشی پر پنک ریزیڈینسی منصوبے کے اربوں روپے کے فراڈ میں تحقیقات کررہی ہے۔ بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض کے بیٹے علی ریاض نے نیب کو 10 ارب روپے پلی بارگین میں واپس کرنے کا معاہدہ کیا تھا ان میں پنک ریزیڈینسی منصوبہ بھی شامل ہے۔ تفصیلات کے مطابق 80 سالہ مسمات بدر جہاں کی 16 ایکٹر اراضی سروے نمبر 146 دیہہ ریڑھی ابراہیم حیدری ضلع ملیر کراچی میں 80 کروڑ روپے مالیت کی اراضی پر اسلم قریشی نامی شخص نے قبضہ کرکے اس پر تعمیرات شروع کر دی ہیں بیوہ نے بھی ان پر اسی طرح کے الزامات عائد کیئے ہیں۔ غیر قانونی منصوبہ سلمی گرین ٹاون کے نام پر پہلے ہی پلاٹس فروخت کررہے تھے اب ایف ایم ریذیڈینسی کے نام پر زمین کھلے عام فروخت کی جاری ہے،اس ضمن میں مختیارکار ابراہیم حیدری،ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو قبضہ اور تعمیرات کے بارے میں حقائق سے آگاہ کیا جا چکا ہے، جن میں انہیں بتایا گیا کہ سروے نمبر 145 تا 146 کو 16 ایکٹر اراضی 27 اکتوبر 1985 کو الاٹ کی گئی تھی۔ فارم ہاؤس کیلیئے مختص اراضی 30 سال کیلیئے الاٹمنٹ کی گئی ہے۔ بعدا زاں انٹری نمبر 48 کے تحت نمبر LU>BOR/767/96 بتاریخ 22 مئی 1996ء میں فارم سیون اور 99 سالہ لیز کردی گئی تھی اور 10 ایکٹر اراضی جعل سازی سے محمد اقبال خان ولد قیوم خان اور اسلم قریشی کو منتقل کر دی گئی تھی۔ زمین کا لے آوٹ تبدیل کیا گیا تھا اور غلام حسین ولد محمد عمر خان کے پاور آف اٹارنی محمد فیصل ولد عبدالرزاق کے نام 19 جنوری 2018ء میں کی گئی اور 4 ایکٹر اراضی غنی فارم کے نام نکلاس نمر 26 دیہہ ریڑھی ابراہیم حیدری ملیر کردی گئی تھی۔ ریکارڈ میں تبدیلی کرکے 18 اگست 2018ء کو سب پاؤر اٹارنی راشد قریشی ولد غلام محمد کا براستہ مسعود احمد ولد محفوظ احمد اٹارنی اور پرویز احمد ولد پیر محمد کو فروخت کردیا گیا ہے جس کا اندارج نمبر 1592 بتاریخ 15 اگست 2018ء کی گئی ہے جبکہ تپہ دار کی رپورٹ میں محمد راشد قریشی نے 2018 میں یہ اراضی خریدی جس کا رقبہ 16 ایکٹر ہے،اس کا سروے نمبر 166،167 ہے جبکہ نیا سروے نمبر 185،186،187اور 188 کردیا گیا ہے جس میں فارم ہاؤس کی زمین شو نہیں کی گئی تھی جبکہ بیوہ کی اراضی کا سروے نمر 166، 167, 184, 185, 186, 187 اور 188 ہے۔ 187 جو اب سروے نمبر 146 کردی گئی ہے جو اوریجنل گھٹ وڈ میں موجود تھا جسے اب سروے نمبر 166, 167, 185, 186, 187 اور 188 میں ریکارڈ تبدیل کردیا گیا ہے۔ مختیار کار ابراہیم حیدر ی نے 16 ایکٹر اراضی کا اندارج کیا۔ بورڈ آف ریونیو ڈائریکٹوریٹ سٹیلمنیٹ حیدرآباد نے بھی مختیارکار کے ریکارڈ کی تصدیق کرتے ہوئے ٹمپرنگ ہونے والے ریکارڈ کو درست کرنے کی استدعا کی ہے۔ کراچی میں سسٹم کے تحت گذشتہ چھ سالوں کے دوران اربوں روپے مالیت کی زمینوں کے کھاتے تبدیل کرکے اسے فروخت کردیا گیا ہے۔ جعلسازی، دھوکہ اور فراڈ کے باوجود نیب اور دیگر تحقیقاتی ادارے کسی ایک کے خلاف بھی کاروائی نہ کر سکے جس کی وجہ سے لوگ اربوں روپے مالیت کی اراضی کے ساتھ اپنے قیمتی اثاثوں سے محروم ہوچکے ہیں اور بعض خاندانوں کی تمام جمع پونجی برباد ہو چکی ہے۔ پولیس ہر سطح پر ایسی مجرمانہ سرگرمیاں میں پوری طرح ملوث ہے بلکہ ان کی سرپرست بنی ہوئی ہے۔ بیوہ کے بیٹے جلال خان نے تمام اعلیٰ حکام خاص طور پر آرمی چیف جنرل عاصم مینر سے اپیل کی ہے کہ کراچی سسٹم کو جلد از جلد ختم کیا جائے اور ان کے سرپرستوں کی سرکوبی کی جائے جس کے تحت باہر سے آنے والے کھلے عام کراچی کی زمینوں پر ناجائز قبضہ کر کے اہل کراچی کو قیمتی اراضی سے محروم کر رہے ہیں۔