اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو غیر معمولی موسمیاتی تباہ کاریوں کا سامنا ہے، موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے گورننس، اصلاحات اور استعداد کار میں اضافہ پر توجہ مرکوز ہے، ریزیلیئنٹ کی تعمیر، انفراسٹرکچر اور پائیدار ترقی میں سرمایہ کاری کیلئے ہمیں مزید پیشنگوئی، قابل عمل اور گرانٹ پر مبنی مالی مدد کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو بریتھ پاکستان بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس اہم کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین مبارکباد کے مستحق ہیں، اس کا مقصد اس وقت بڑے اہم معاملے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا احاطہ کرنا ہے، پاکستان کا گیسوں کے اخراج میں حصہ صرف ایک فیصد ہے لیکن یہ موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر متوقع موسمیاتی تبدیلیوں سے سیلاب، مسلسل گلیشیئرز کا پگھلنا، ہیٹ ویو میں شدت، قحط سالی جیسے مسائل کا سامنا ہے، دو سال قبل سیلاب کے باعث پاکستان کا دوتہائی علاقہ سیلاب سے متاثر ہوا جس کے باعث 3 کروڑ 30 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے، 1700 افراد جاں بحق ہوئے، یہ شدت سے ابھرتا
ہوا خطرہ فوری توجہ کا متقاضی ہے،(نیشنل کلائمیٹ چینج پالیسی 2021ئ اور نیشنل آڈاپٹیشن پلان 2023) میں وضع کیا گیا جو ہمیں وراثت میں ملا تاہم صرف فریم ورک کافی نہیں، اس پر عملدرآمد بھی یقینی بنانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے گورننس میں اصلاحات، پالیسی کی تشکیل اور استعداد کار میں اضافہ کرنا ناگزیر ہے، ایسے اقدامات میں فائیو ایز اور فائیو سیز شامل ہیں جو کہ ہمارے اپنے تشکیل کردہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اڑان پاکستان تبدیلی کا منصوبہ ہے جس میں موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز، ریزیلیئنس، توانائی، ایکویٹی، اجتماعیت اور ترقی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ریزیلیئنٹ کی تعمیر، انفراسٹرکچر اور پائیدار ترقی میں سرمایہ کاری کیلئے ہمیں مزید پیشنگوئی، قابل عمل اور گرانٹ پر مبنی مالی مدد کی ضرورت ہے، اس کے بغیر موسمیاتی اور گرین اینڈ کلین ٹرانسفارمیشن کا خواب مکمل نہیں ہو سکتا، بریتھ پاکستان کے اقدامات کا مقصد کلین، گرین اور مزید مستحکم پاکستان کو یقینی بنانا ہے۔