اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):قومی اسمبلی میں وفاقی وزراء اوراتحادی جماعتوں کے اراکین نے اپوزیشن کے غیرسنجیدہ رویہ پرتنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ عدالتی کارروائی اورکیسوں کوقومی اسمبلی میں زیربحث نہیں لایاجاسکتا، ڈپٹی سپیکر کی خیرسگالی کے اقدام کاجواب شورشرابے سے دیا جارہاہے۔ پیرکو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے آغازپر ڈپٹی سپیکرنے اپوزیشن لیڈرعمرایوب کوفلوردیا، عمرایوب کی تقریرکے بعد اپوزیشن کے اراکین نے شورشرابہ اورنعرے بازی شروع کی جس پروزیردفاع خواجہ محمدآصف نے کہاہے کہ قومی اسمبلی کی کارروائی کورولز کے مطابق چلانا چاہیے۔وزیردفاع نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے ضابطے کے خلاف اپوزیشن لیڈرکومائیک دیا ہے جس کا انہوں نے شورشرابہ سے جواب دیا۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے لوگ جس طرزعمل کامظاہرہ کررہے ہیں وہ کسی مذاکرات میں کیسے معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔مذاکرات کی کامیابی کیلئے اولین فرض یہ ہے کہ اس ہائوس کوچلایاجائے، اگر وہ ایوان کی کارروائی میں رخنہ ڈال ررہے ہیں تووہ مذاکرات میں رخنہ ڈال رہے ہیں، اگر ہائوس کوچلانا ہے تورولز اورریگولیشنز کے مطابق چلانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ یہ لوگ مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے، پہلے یہ کہتے تھے کہ ہمارے پاس اختیارنہیں ہے تو اب مذاکرات کیوں کررہے ہیں۔وفاقی وزیرصنعت وپیداواررانا تنویرحسین نے اپوزیشن کوتنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ڈپٹی سپیکر کورولز کے مطابق ایوان کوچلانا چاہیے، رولز سے ہٹ کراپوزیشن لیڈرکوموقع دیاگیا جس کا جواب یہ شور شرابہ کرکے دے رہے ہیں۔پوائنٹ آف آرڈرکاایک طریقہ کارہوتاہے۔انہوں نے کہا کہ القادرکے نام پربہت بڑی کرپشن ہوئی ہے۔ کیا شوکت خانم اورنمل سے انہوں نے پیسے نہیں کمائے، القادرٹرسٹ کی زمین پہلے ذولفی بخاری کے نام پر کی گئی، یہ پاکستان کاپیسہ تھا، ان کوسزا ضرور ملے گی۔ایم کیوایم کے خواجہ اظہارالحسن نے اپوزیشن کو تنقیدکانشانہ بنایا اورکہاکہ کورٹ کیسز کا معاملہ اسمبلی میں نہیں اٹھایاجاسکتا، یہ لوگ اسمبلی میں ٹی اے ڈی اے بنانے آتے ہیں،ابھی یہ لوگ میڈیکل بلز جمع کرانے جائیں گے۔پی پی پی کے آغارفیع اللہ نے کہاکہ اپوزیشن سے یہ توقع نہ کریں کہ یہ عوامی ایشوپربات کریں گے، یہ ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جس سے پاکستان کوفائدہ ہوں۔ انہوں نے کہاکہ اگراپوزیشن کوپاکستان کی عوام کی مشکلات کا ادراک ہوں تویہ عوام کی بات کریں گے، یہ ایک شخص کیلئے پورے ملک کوڈی ریل کرنا چاہتے ہیں۔