اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ 190 ملین پائونڈ میگا کرپشن اتفاق نہیں بلکہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا، آج کیس کا فیصلہ ہونا تھا لیکن ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہوئے، انہوں نے عدالتوں میں پیش نہ ہونے کی عادت بنا لی ہے، فارن فنڈنگ کیس میں چھ سال تک غیر حاضری اور تاخیری حربے استعمال کئے، توشہ خانہ کیس میں بھی تاخیری حربے استعمال کئے، کبھی وکیل تبدیل کئے تو کبھی وکالت نامے، بے گناہ لوگ کبھی وکالت نامے اور وکیل تبدیل نہیں کرتے، عدالتی کیسز میں تاخیری حربے استعمال کرنا ان کا وطیرہ رہا ہے۔پیر کو یہاں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ کیس کا آج فیصلہ ہونا تھا لیکن ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہوئے، انہوں نے عدالتوں میں پیش نہ ہونے کی عادت بنالی ہے، ماضی میں فارن فنڈنگ کیس میں6سال تک غیر حاضری اور تاخیری حربے استعمال کئے گئے، توشہ خانہ کیس میں بھی انہوں نے تاخیری حربے استعمال کئے، کبھی وکیل تبدیل کئے، کبھی وکالت نامے تبدیل کئے، دو دو ماہ کی تاریخیں لینا، میڈیکل سرٹیفکیٹ جمع کروانا، ایسے حربوں میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ لوگ کبھی وکالت نامے اور وکیل تبدیل نہیں کرتے، عدالتی کیسز میں تاخیری حربے استعمال کرنا پی ٹی آئی کا وطیرہ رہا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ کیس میں انہوں نے ڈاکہ زنی کے ذریعے پیسے لے کر دوسرے کو جمع کروائے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کابینہ کے اندر بند لفافہ لے جانے کی کیا ضرورت تھی، بند لفافہ وہ لے کر جاتا ہے جس کو ڈر ہو کہ اگر یہ کھل گیا تو اس پر کوئی اتفاق نہیں کرے گا کہ اتنا بڑا ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور کی کابینہ نے 190 ملین پائونڈ کے ڈاکے کی توثیق کی، اس وقت چند افراد نے لفافہ کھولنے کی جسارت کی تو انہیں کہا گیا کہ یہ نہیں کھولا جاسکتا، کابینہ اجلاس میں لفافہ لہرایا گیا اور کہا گیا کہ منظور ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت پاکستان کا پیسہ تھا جو سرکاری خزانے میں آنا چاہئے تھا لیکن اُس وقت کے وزیراعظم، ان کی اہلیہ اور فرح گوگی سمیت پورے گینگ نے اس رقم سے زمینیں خریدیں اور پراپرٹی ٹائیکون سے 5قیراط ہیرے کی انگوٹھیوں کا مطالبہ کیا جس کی آڈیو سب کے سامنے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ توشہ خانہ تک لوٹ کر کھا گئے۔عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ کا سکینڈل پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا میگا کرپشن سکینڈل ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ نے بلیک منی کو وائٹ کرنے کے لئے القادر ٹرسٹ بنایا جس کے لئے زمین بھی اسی پراپرٹی ٹائیکون نے فراہم کی جس کا اربوں روپے معاف کیا گیا، یہ محض اتفاق نہیں تھا بلکہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔ اسی پراپرٹی ٹائیکون سے بنی گالہ میں200کنال اراضی لی گئی، پانچ پانچ قیراط کی ہیرے کی انگوٹھیاں لی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میگا کرپشن کے ذریعے انہوں نے لاہور میں اپنے گھر کو دوبارہ تعمیر کیا جس کا کوئی ڈیکلریشن موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کوئی ٹرسٹ بنا رہے تھے تو آپ ایدھی یا چھیپا والوں کے ساتھ مل کر بناتے تو کوئی آپ سے نہ پوچھتا لیکن آپ نے ایک شخص کے اربوں روپے معاف کرنے کے لئے اس سے اربوں روپے وصول کئے اور اس بلیک منی کو وائٹ کرنے کے لئے فراڈ ٹرسٹ بنایا۔انہوں نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ کرپشن کیس سے یہ اس لئے بھاگ رہے ہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ اس کرپشن میں ان کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں، یہ قصور وار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص سے انہوں نے پراپرٹی لی، پیسہ لیا، انگوٹھیاں لیں، فائدے لئے اور کابینہ کے ذریعے اسے رعایت دی، سپریم کورٹ اس پر مہر لگا چکی ہے، اب آپ کو جواب دینا ہوگا اور اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔ اتنی بڑی کرپشن میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم پوری کابینہ کو ملوث کر کے بند لفافہ منظور کروایا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں تھے وہ عدالت نہیں گئے، بشریٰ بی بی فیصلہ سننے کے لئے کیوں نہیں گئیں؟انہیں عدالت جانا چاہئے تھا اور وہاں اپنی بے گناہی پر بات کرتیں لیکن یہ تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ سنانا جج کی صوابدید پر ہے، جج صاحب نے مہلت دی ہے، ملزمان کی غیر موجودگی میں بھی فیصلہ سنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی تقسیم ہو چکی ہے، انہوں نے نفرت کے بیج بوئے آج وہی فیصل کاٹ رہے ہیں ، جھوٹ، منافقت اور فریب کی سیاست ان کا وطیرہ ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فرح گوگی بہت سے کیسوں میں مطلوب ہیں مگر اس کیس میں وہ شریک ملزمہ ہیں، اس کیس کے سرغنہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرح گوگی کو پہلے بھی نوٹس جاری کئے گئے ہیں، اگر انہوں نے کچھ نہیں کیا تو آئیں اور اپنے آپ کو قانون کے حوالے کریں، میرٹ پر تفتیش ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ان سب کے کرپشن میں ہاتھ رنگے ہوئے ہیں اس لئے یہ قانون کا سامنا نہیں کرنا چاہتے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم کابینہ اجلاس میں ایجنڈا منظور کروانے کے عوض نقدی، زمینیں اور مختلف چیزیں لیں، رشوت لینے کے شواہد بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کے اہلیہ کے نکلے ہیں۔