اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):مسلم ممالک کے مندوبین نے خواتین کے لیے تعلیمی خلا کو پر کرنے کے لیے جامع پالیسیوں، ثقافتی سرگرمیوں اور فنڈنگ میں اضافے کی فوری ضرورت پر زور دیاہے۔ ”خواتین کی تعلیم، رکاوٹیں اور حل” کے موضوع پر ہونے والے سیشن میں شریک دنیا بھر سے آئے مندوبین نے لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے بھرپور آواز اٹھائی اورممتاز رہنمائوں، اسکالرز اور وکلا نے عالمی کانفرنس کا خیر مقدم کیا۔ اجلاس کی صدارت برطانوی دارالامراء کی رکن سعیدہ وارثی کررہی تھیں ۔افغانستان کے لیے سیکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی سربراہ روزا اوتن بائیفا نے افغانستان کے ہمسائیہ ممالک سے اپیل کی کہ وہ افغان لڑکیوں کو با اختیار بنانے میں مدد کریں۔انہوں نے کہا کہ عارضی طور پر آن لائن تعلیم کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ افغان خواتین کو اپنے ملک کے مستقبل میں حصہ ڈالنے کے قابل بنایا جاسکے ۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کے مشیر اور خلیج تعاون کونسل کے نمائندے ڈاکٹر خالد خلیفہ نے 2030 تک تعلیم میں پناہ گزینوں کی شرح بڑھانے کے لیے اقوام متحدہ کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور شمولیت کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیااور تعلیم کو پسماندہ معاشروں میں انصاف اوربرداشت کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا۔ملالہ فنڈ کے شریک بانی ضیا الدین یوسفزئی نے ایک بھرپورپیغام دیا جس میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی )کے
رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ انتہا پسندوں کی غلط بیانی کے خلاف اسلام کا دفاع کریں۔انہوں نے کہا کہ کسی عسکریت پسند گروپ کو اسلام کو بدنام کرنے کا کوئی حق نہیں اور نہ ہی ان کا اسلام سے کوئی تعلق ہے ۔انہوں نے افغانستان میں تعلیم سے محروم 20 ملین خواتین کو نمائندگی اور مواقع فراہم کرنے کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات پر زور دیا ۔مسلم ممالک کو لڑکیوں کی تعلیم میں بہتری لانے کی ضرورت ہے جو ایک روشن مستقبل کی علامت ہے۔سابق وفاقی وزیر انیق احمد نے اسلامی تعلیمات میں سب کے لیے تعلیم کا درس دیا گیا ہے اورتعلیم کو بنیاد تصور کیا گیا ہے جس میں جنس کی کوئی تفریق نہیں ۔انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے پیغمبر اسلام کی ترجیحات کا بھی حوالہ دیا۔انہوں نے دیہی علاقوں میں سکول جانے والے بچوں کی تعداد کی حوصلہ افزائی کے لیے تعلیمی وظائف کی ضرورت پرزور دیا ۔انیق احمد نے اساتذہ کی تربیت کو بہتر بنانے اور لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق ناقص انفراسٹرکچر اور غلط تشریحات کو دور کرنے کے لیے مزید سکولوں کی تعمیر پر بھی زور دیا۔فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی، پاکستان کی وائس چانسلر ڈاکٹر بشری مرزا نے جامعہ تعلیم کی پالیسیوں کے نفاذ اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے خصوصی بجٹ مختص کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا اورکمیونٹی کی شمولیت پر زور دیا۔مذہبی رہنمائوں، مقامی شخصیات اور والدین پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات کی حمایت کریں جو نوجوان لڑکیوں کو رول ماڈل اور معلم بننے کے لیے بااختیار بنائیں۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ ایک آدمی کو تعلیم دیتے ہیں تو آپ ایک آدمی کو تعلیم دیتے ہیں لیکن اگر آپ ایک عورت کو تعلیم دیتے ہیں تو آپ ایک نسل کو تعلیم دیتے ہیں، ڈاکٹر مرزا نے خواتین کو تعلیم دینے کے تبدیلی کے اثرات پر زور دیا۔کانفرنس میں 47 ممالک کے 150 کے قریب مندوبین شریک ہیں ۔