اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):اسلامی دنیا بھر کے مذہبی اکابرین، ماہرین تعلیم اور رہنمائوں نے حکومتوں، مذہبی رہنمائوں اور بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسی پالیسیوں اور اقدامات پر تعاون کریں جو خواتین کی تعلیم تک رسائی کو یقینی بنائیں، مقررین نے خواتین کی تعلیم کو عالمی کنونشنوں اور اسلامی اصولوں دونوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے پر تبادلہ خیال کیا اور جامع ترقی کو فروغ دینے میں ان کی اہمیت کو اجاگر کیااور کہا کہ علم کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانا ایک مذہبی فریضہ اور پائیدار ترقی کا عالمی تقاضا ہے۔عرب جمہوریہ مصر کے مفتی شیخ ڈاکٹر نذیر محمد عیاد کی صدارت میں منعقد ہونے والی اعلی سطحی نشست کا موضوع”بین الاقوامی اور اسلامی منشور میں خواتین کی تعلیم”تھا۔ شیخ ڈاکٹر نذیر ایاد نے سیشن کا آغاز کرتے ہوئے قرآنی تعلیمات اور احادیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے تعلیم بالخصوص بچیوں کی تعلیم کو ایک عالمگیر حق قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اسلام سب کے لئے تعلیم کے ابتدائی حامیوں میں سے ایک کی حیثیت سے علم کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے کی واضح طور پر حمایت کی ہے۔ خواتین کو تعلیم دینا کوئی اعزاز نہیں بلکہ ایک ذمہ داری ہے جس کی جڑیں اسلامی فقہ میں گہری ہیں اور یہ معاشرے کی ترقی کے لئے ضروری ہے بین الاقوامی اسلامی فقہ
اکیڈمی کے سیکرٹری جنرل پروفیسر قطب بن مصطفی سانو نے تعلیم سے متعلق بین الاقوامی منشور کی اسلامی تعلیمات کے ساتھ مطابقت پر زور دیا۔ انہوں نے اسلامی تاریخ کی مثالیں پیش کیں جہاں عائشہ بنت ابوبکر اور فاطمہ الزہرہ جیسی خواتین نے اساتذہ اور علما کے طور پر اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہاکہ اسلام تعلیم کو انصاف اور مساوات کے ذریعہ کے طور پر پیش کرتا ہے اور اس اصول کو خواتین کے لئے تعلیمی عدم مساوات کو ختم کرنے کے لئے معاصر کوششوں کی رہنمائی کرنی چاہئے۔ موریطانیہ اور مغربی افریقہ میں اسلامی ثقافتی اتحاد کے صدر شیخ محمد الحافظ النہوی نے تعلیمی پالیسیوں میں ثقافتی بیداری کے انضمام پر زور دیا۔انہوں نے دلیل دی کہ خواتین کی تعلیم کو فروغ دیتے ہوئے مقامی روایات کا احترام کرنے سے اس طرح کے اقدامات کی قبولیت اور کامیابی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتی حقائق کے مطابق تعلیم بااختیار اور لچکدار مسلم معاشروں کی تشکیل کے لئے سنگ میلہے۔ ورلڈ مسلم کمیونٹیز کونسل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد ہملی بوجیما البشری نے خواتین کی تعلیم کو فروغ دینے میں عالمی تعاون کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مسلم اکثریتی ممالک کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اسلامی اخلاقیات کی پاسداری کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز)جیسے بین الاقوامی منشور سے ترغیب حاصل کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ خواتین کی تعلیم ایک مشترکہ ذمہ داری اور عالمی ہم آہنگی کے لئے ایک پل ہے۔رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی پاکستان کے وائس چانسلر پروفیسر انیس احمد نے قوم کی تعمیر میں خواتین کی تعلیم کی تبدیلی کے امکانات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی سیاق کی غلط تشریح اکثر ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے اور انہوں نے اس طرح کے بیانیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ آگاہی مہم چلانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ جب خواتین تعلیم یافتہ ہوتی ہیں، تو معاشرے زیادہ خوشحال، پرامن اور ترقی پسند بنتے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے جسے اسلامی اصولوں اور عالمی تحقیق دونوں کی حمایت حاصل ہے۔پی آئی ایف ڈی لاہور کی وائس چانسلر پروفیسر حنا طیبہ خلیل نے تعلیم کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے کے معاشی اور سماجی فوائد پر زور دیا۔ پاکستان کی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے نشاندہی کی کہ لڑکیوں کی تعلیم میں سرمایہ کاری خاندانوں اور برادریوں کے لئے طویل المدتی فوائد کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اور اسلامی منشور مل کر خواتین کی تعلیم کو بنیادی حق اور سماجی ضرورت کے طور پر پیش کرنے کے لئے ایک مضبوط فریم ورک تشکیل دیتا ہے ۔