کراچی(نمائندہ خصوصی)سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) کے سینٹر آف بائیو میڈیکل ایتھکس اینڈ کلچر (سی بیک) نے اپنی دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان "انسانی اخلاق کا تانا بانا” کا آغاز کیا۔ یہ کانفرنس سینٹر کی بیسویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کی گئی، جس میں ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے اخلاقیات اور ضابطۂ اخلاق پر دلچسپ اور فکر انگیز گفتگو کی۔افتتاحی نشست میں سینٹر کی بانی اور چیئرپرسن، ڈاکٹر فرحت معظم نے شرکاء سے خطاب کیا۔ ا انہوں نے سینٹر کے قیام اور ترقی میں ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کے کردار کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے طب کے شعبے میں اخلاقیات کی تعلیم کے حوالے سے چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد انہوںاپنے سینٹر(سی بیک ) کے تعلیمی پروگراموں کے قومی اور علاقائی اثرات کو پیش کیا اور پاکستان میں روزمرہ کے طبی اصولوں میں اخلاقیات کے سلسلے میں ابھی تک جو چیلنجز درپیش ہیں ان پر بھی اظہار خیال کیا۔ایس آئی یو ٹی سے پروفیسر انور نقوی نے گزشتہ بیس سالوں میں پاکستان اور خطے میں (سی بیک) کی کامیابیوں کے بارے میں بتایا۔ اس کے بعد پروفیسر عامر جعفری نے آرکائیوز کے ذریعے ادارے کے گزشتہ دو دہائیوں کی سرگرمیوں کو دلچسپ انداز میں پیش کیا ۔کانفرنس کے کلیدی خطاب میں گھانا سے تعلق رکھنے والے طبی اخلاقیات اور عالمی صحت کے ماہر، ڈاکٹر سیزر اطورے نے "طبی اخلاقیات میں کثیر الجہتیات” کے موضوع پربراہ راست خطاب کیا ۔ ڈاکٹر اطورے نے حیاتیاتی روایات کے اندر نوآبادیاتی ذہنیت پر تنقید کی اور انسانی اخلاقیات کی تشکیل میں مقامی سیاق و سباق اور اقدار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اس کے بعد (سی بیک) کے سابق طلباء، ڈاکٹر امجد محبوب (کےپی کے)، ڈاکٹر ندا واحد بشیر (سندھ) اور ڈاکٹر نتاشا انور (پنجاب) کی طرف سے تین پریزنٹیشنز پیش کی گئیں۔ ہر ایک نے سی بیک میں ان کی اخلاقیات کی تعلیم کے ان کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگیوں پر پڑنے والے اثرات کو بیان کیا۔پہلے دن کی سہ پہر خواتین کو درپیش مسائل کے لیے مختص تھی۔ ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے سندھ کی خواتین کو درپیش چیلنجز، خاص طور پر وڈیرہ شاہی اور انتہاپسندی کے اثرات پر گفتگو کی۔ معروف مصنفہ ڈاکٹر فاطمہ حسن نے برصغیر کے ادب میں نسائی شعور پر اپنی تحقیق پیش کی۔ دن کے اختتام پر اسکول کے بچوں نے ماحولیاتی مسائل پر مبنی ایک دلچسپ تھیٹر پرفارمنس پیش کی۔کانفرنس کے دوسرے دن کا آغاز امریکی تاریخ دان اور طبی اخلاقیات کے ماہر، ڈاکٹر پال لمبارڈو کی گفتگو سے ہوگا، جس کا موضوع نامور مسلم فلسفی اور طبیب ابن سینا کی علمی خدمات ہوگا۔ معروف تاریخ دان، ڈاکٹر نعمان الحق ابن طفیل کی ” حی بن یقظان کی کہانی” پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے، جبکہ لمز کے اسکول آف سوشل سائنسز اور ہیومینیٹیز کے ڈاکٹر نعمان فیضی اخلاقی زندگی گزارنے کے مختلف زاویوں پر روشنی ڈالیں گے۔کانفرنس کے اختتامی سیشن میں ایک خصوصی ادبی نشست منعقد ہوگی جس میں اردو ادب اور انسانی اقدار کے مابین گہرے تعلق پر گفتگو ہو گی۔ اس میں معروف ادبی شخصیات افتخار عارف، زہرا نگاہ اور نورالہدیٰ شاہ شرکت کریں گے، جبکہ نظامت کے فرائض مشہور شاعر اور ادیب حارث خلیق انجام دیں گے۔یہ کانفرنس اخلاقیات کے مختلف پہلوؤں پر غور و فکر کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم فراہم کر رہی ہے، جو کہ ماہرین اور عام شہریوں دونوں کے لیے یکساں دلچسپی کی حامل ہے۔