اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ "مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم: چیلنجز اور مواقع” کے عنوان سے بین الاقوامی 2روزہ کانفرنس 11 جنوری 2025 کو شروع ہو گی۔ جمعرات کو وفاقی وزیر تعلیم نے سیکرٹری تعلیم محی الدین احمد وانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس میں 23 سے زائد ممالک کے مندوبین، ماہرین تعلیم، وزراء اور سکولز کے نمائندے شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آدھی سے زیادہ آبادی خواتین پر مشتمل ہے، خواتین کی تعلیم کو فروغ دینا ایک بہتر معاشرے اور مستحکم خاندان کی تشکیل کے لئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے اعداد و شمار انتہائی مایوس کن ہیں اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے عالمی برادری کو مدعو کیا گیا ہے ۔وزیر تعلیم نے کہا کہ کانفرنس میں اسلامی ممالک کے مندوبین بھی شریک ہوں گے جو خواتین کی تعلیم کی اہمیت پر زور دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کئی ممالک کے وزرائے تعلیم نے بھی کانفرنس میں شرکت کی تصدیق کی ہے ،یہ کانفرنس پاکستان کے لئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی اور بدامنی جیسے مسائل سے باہر آ رہا ہے، ہمیں خواتین کی تعلیم سمیت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جس کیلئے اسلامی ممالک کا تعاون ضروری ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اس سے قبل او آئی سی کے اجلاس کی کامیاب میزبانی کر چکا ہے، امید ہے کہ ہم عالمی سطح کی اس تعلیمی کانفرنس سے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں منفی خبروں کی بجائے چیزوں کو مؤثر انداز میں دیکھنا چاہئے۔ اس کانفرنس میں مسلم اور دوست ممالک کے وزراء، سفیروں، ماہرین تعلیم اور سکالرز سمیت 150 سے زائد بین الاقوامی ممتاز شخصیات شرکت کریں گی ۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو، یونیسیف، اور عالمی بینک سمیت مختلف بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندگان بھی موجود ہوں گے۔ مقررین اور پینلسٹ اپنے کامیاب تجربات شرکاء سے شیئر کریں گے اور تعلیم میں برابری کے فروغ کے لیے جدید طریقے پیش کریں گے۔کانفرنس کے اختتام پر "اسلام آباد اعلامیہ” پربا ضابطہ دستخط کئے جائیں گے جو مسلم معاشرے کی لڑکیوں کو تعلیم کے ذریعے بااختیار بنانے کے مشترکہ عزم کا خاکہ پیش کرے گا جس سے جامع اور پائیدار تعلیمی اصلاحات کے ساتھ ساتھ آنے والی نسلوں کے لئے روشن مستقبل کی راہ ہموار ہوگی ۔