کراچی(نمائندہ خصوصی)پاکستان میں صحت کے نظام کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم پیش رفت کے طور پر، آغا خان یونیورسٹی نے”آغاخان یونیورسٹی مینوئل آف کلینیکل پریکٹس گائیڈ لائنز“ کا اجرا کیا ہے جو پاکستان کے 2 کروڑ 10 لاکھ افراد کے لیے صحت کے نتائج کو ممکنہ طور پر بہتر بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ امریکی GRADE سسٹم سے توثیق شدہ یہ جدید ترین وسیلہ شواہد پر مبنی سفارشات فراہم کرتا ہے اور سالانہ 2,80,000 اموات کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔یہ تقریب 8 جنوری 2024 کو آغا خان یونیورسٹی کیمپس کراچی میں منعقد ہوئی جس کی صدارت وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کی۔”آغاخان یونیورسٹی مینوئل آف کلینیکل پریکٹس گائیڈ لائنز“ نے ملک بھر میں صحت کی دیکھ بھال کے اعلیٰ معیار کے لیے ایک نیا معیار قائم کیا ہے جو پاکستان کی 140 سب سے عام اور اہم بیماریوں کے لیے یکساں، شواہد پر مبنی کلینیکل گائیڈ لائنز فراہم کرتا ہے۔ چار سال کی محنت کے بعد تیار کیے گئے اس مینوئل نے عالمی بہترین طریقوں کو مقامی سیاق و سباق کے ساتھ ضم کیا ہے اور پاکستان کے صحت کے نظام میں موجود ایک اہم خلا کو پُر کیا ہے۔ یہ مینوئل ملک بھر میں کلینیکل کیئر کے معیاری بنانے میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔آغا خان یونیورسٹی میڈیکل کالج کے ڈین اور مینوئل کے ایڈیٹر ان چیف، ڈاکٹر عدیل حیدر نے مینوئل کے انقلابی وژن کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ”یہ مینوئل محض ایک گائیڈ نہیں بلکہ پاکستان میں صحت کی دیکھ بھال کو تبدیل کرنے کی ایک تحریک ہے۔ تقریباً 140 گائیڈ لائنز کے ذریعے جو ملک کے صحت کے اداروں میں نظر آنے والے 80 فیصد حالات کا احاطہ کرتی ہیں، یہ اقدام اس بات کو یقینی بنانے کی جانب ایک بہت بڑا قدم ہے کہ ہر مریض کو اعلیٰ معیار کی نگہداشت حاصل ہو۔“
یہ مینوئل آغا خان یونیورسٹی کے ”سینٹر فار کلینیکل بیسٹ پریکٹسز“ (CCBP) نے حکومتی شراکت داروں، امریکی گریڈ نیٹ ورک، معروف صحت کے اداروں اور طبی سوسائٹیوں کے ساتھ تعاون سے تیار کیا ہے۔ اس مینوئل کے لیے قومی مشاورتی بورڈ کے 25 ارکان اور آغا خان یونیورسٹی کے مشاورتی بورڈ کے 19 ارکان کے تجربے سے استفادہ کیا گیا ہے۔ اہم شراکت داروں میں وفاقی اور صوبائی وزارتیں، پاکستان مسلح افواج، کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل شامل ہیں۔
ڈاکٹر سمر، ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر،سی سی ایم پی نے صحت کے فراہم کنندگان کے لیے مینوئل کی انقلابی صلاحیت پر زور دیتے ہوئے کہا،”مینوئل کی واضح اور شواہد پر مبنی گائیڈ لائنز ملک بھر میں علاج میں یکسانیت کو یقینی بنا سکتی ہیں اورڈاکٹروں کو بہترین اور کم لاگت کی دیکھ بھال فراہم کرنے کے قابل بناتی ہیں۔ یہ پاکستان میں مساوی صحت کی رسائی اور اعلیٰ معیار کی مریض دیکھ بھال کے ہدف کو حاصل کرنے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔“ملک بھر میں رسائی کو یقینی بنانے کے لیے یہ مینوئل تمام عوامی اور نجی اداروں کے لیے ایک ایپ اور آغاخان یونیورسٹی ویب سائٹ پر مفت دستیاب ہے۔ اس کا مطبوعہ ورژن جو مقامی ناشر نے شائع کیا ہے، معمولی فیس میں دستیاب ہے۔جنوبی ایشیا کے پہلے گریڈ سینٹر کے طور پر،ر آغاخان یونیورسٹی نے شواہد پر مبنی طبی طریقوں میں اپنی قیادت کو اس اہم لانچ کے ساتھ دوبارہ مستحکم کیا ہے۔”آغاخان یونیورسٹی مینوئل آف کلینیکل پریکٹس گائیڈ لائنز“ پاکستان بھر میں مریضوں کے نتائج کو بہتر بنانے اور صحت کی دیکھ بھال کے معیار کو بلند کرنے میں ایک اہم قدم ہے۔اس اہم موقع پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر سلیمان شہاب الدین، صدر، آغاخان یونیورسٹی نے کہا،”آغاخان یونیورسٹی میں ہم سمجھتے ہیں کہ صحت کی دیکھ بھال ایک اجتماعی ذمہ داری ہے۔ یہ راؤنڈ ٹیبل پاکستان میں ایک مضبوط و مربوط صحت کے نظام کی تعمیر کی سمت ایک اہم قدم تھا۔ عوامی اور نجی شعبوں کے کلیدی کھلاڑیوں کو متحد کرکے ہم ملک کے صحت کی خدمات کی ترسیل کے لیے ایک متحد اور مستقبل کا سوچنے والا وژن تشکیل دینے کا مقصد رکھتے ہیں۔“دستیاب برائے: آغا خان یونیورسٹی ویب سائٹ: guidelines.aku.edu اس کے علاہ اپلیکیشن گوگل ایپ ا سٹور پر دستیاب ہے