کراچی(وقائع نگار خصوصی)بلدیہ عظمی کراچی محکمہ پارکس میں چلنے والے مبینہ سسٹم کو جھٹکا،نیب نے کے ایم سی میں انٹری دیدی،محکمہ پارکس میں مبینہ سنگین بدعنوانیوں،بوگس ٹینڈرز،گھوسٹ ملازمین کے نام پر مبینہ کروڑوں کی لوٹ مار،بیوٹی فکیشن کے نام پر چورنگیوں اور پارکس کی مبینہ خریدوفروخت سمیت دیگر بدعنوانیوں پر باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا،2016ء سے اب تک پارکوں کی تعمیراور فنڈز کی تمام تفصیلات مانگ لی گئیں،حال ہی میں تبادلہ کئےگئے ڈی جی پارکس جنید خان سمیت سابق ڈائریکٹرز جنرل بھی ریڈار پر آگئے۔تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) نے بلدیہ عظمی کراچی کے محکمہ پارکس میں مبینہ سنگین بدعنوانیوں پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے جس کے باعث محکمہ پارکس میں سسٹم چلانے والے عناصر اور سہولت کاروں میں زبردست کھلبلی مچ گئی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ پارکس میں چلنے والے طاقتور سسٹم نے پورے محکمے کو ہائی جیک کررکھا تھا جبکہ جعلی اور بوگس ٹینڈرز اور کوٹیشنز کی بھرمار کرکے سرکاری فنڈز کی انتہائی بے دردی سے لوٹ مار کی جارہی تھی،چیف سیکریٹری سندھ کے حکم پر حال ہی میں ڈی جی پارکس جنید خان کو عہدے سے برطرف کیا گیا تھا جن پر ہرے بھرے درخت کاٹنے کا الزام تھا،ذرائع کے مطابق محکمہ پارکس میں سسٹم کی مبینہ فرمائش پر تمام اہم اور منافع بخش عہدوں پر او پی ایس افسران کو ایک سے زائد عہدوں پر تعینات کیا گیا تھا جبکہ ڈی جی پارکس جنید خان خود بھی آن پے اسکیل پر تعینات تھے،ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے تحقیقات شروع کئے جانے پر محکمے کی کرپٹ مافیا نے ریکارڈ کی درستگی کاکام شروع کردیا ہے،کے ایم سی کے سینئر افسران کا کہنا ہے کہ نیب نے بلدیہ عظمی کراچی میں انٹری دیدی ہے جوکہ کے ایم سی حکام کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔