اسلام آباد (نمائندہ خصوصی): انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) نے تنازعہ کشمیر کے بارے میں عالمی سطح پر آگاہی پیدا کرنے کی کوششوں کو فروغ دینے کیلئے کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (کے آئی آئی آر) کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مفاہمت نامے کا مقصد پالیسی پر مبنی تحقیق کو فروغ دینا، بات چیت کو فروغ دینا اور عالمی سطح پر اعلیٰ درجے کی وکالت کے اقدامات کو فروغ دینا ہے۔ دونوں اداروں نے بھارت کیطرف سے مقبوضہ جموںوکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کی سرگرمیوں میں ایک دوسرے کیساتھ تعاون کرنے کا عز م کیا ہے ۔کے آئی آئی آرکے چیئرمین الطاف حسین وانی نے آئی ایس ایس آئی کے وفد کو اپنے ادارے کے بارے میں بریف کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 30 سالوں کے دوران ادارے نے متعدد تحقیقی مقالے، رپورٹس، اور مضامین تیار کیے ہیں اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے ساتھ مستقل طور پر رابطہ رکھا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ نے بین الاقوامی این جی اوز، اقوام متحدہ کے اداروں، اور عالمی میڈیا آو¿ٹ لیٹس کے ساتھ گہرے روابط قائم کیے ہیںاور یہ سرکاری محکموں اور تھنک ٹینکس کے لیے تحقیق کا ایک اہم ذریعہ ہے۔آئی ایس ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل سہیل محمود نے ادارہ جاتی تعاون بالخصوص دونوں اداروں کے درمیان مفاہمت نامے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ مشترکہ کوششوں کو مزید وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں صورت حال پر گہری نگاہ رکھنا، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دینا اور بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی وکالت کرنا بہت ضروری ہے۔سہیل محمود نے کہا کہ کتنازعہ کشمیر کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔ انہوں نے آنے والی نسلوں میں کشمیر کاز کے بارے میں بیداری پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ بنیادی طور پر ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر تنازعے کی تاریخی، اخلاقی اور قانونی بنیادیں ناقابل تردید ہیں۔