کراچی(اسٹاف رپورٹر)ادارہ ترقیات کراچی کے گھوسٹ اور متنازعہ میٹرک ملازم کا موقف سامنے آگیا ہے نمائندہ کے واٹس اپ پر خبر سے متعلق انکا موقف مانگنے پر ان کاکہنا تھا کہ تو میرا چھوٹا بھائی ہے میں سیٹ پر آجاوں گا تو جو تو بولے گا میں وہ ہی کروں گاـ اکرم ستار کا کہنا تھا کہ میں دوسال سے بغیر پوسٹنگ ہوں میرے بھی چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جب ان سے پوچھا کہ آپ تو سب انجنیئر کی اسامی پر ایک لاکھ چونتیس ہزار روپے سے ذائد بغیر ڈیوٹی انجام دیئے ماہانہ تنخواءبوصول کر رہے ہیں تو ادھر ادھر کی بات شروع کر دی جبکہ موصوف ادارے میں فوٹو گرافر بھرتی ہوئے ہیں جبکہ سب انجینئر نیوکراچی کی اسامی پر تنخواء ادا کی جارہی ہے قانونی ماہرین کاکہنا ہے کہ سب انجینئر کی اسامی خالصتا تیکنیکی ہے اس اسامی پر ڈپلومہ یا بی ٹیک (سول) پاس ڈگری کا حامل آفیسر کو تعینات کیا جا سکتا ہے
یاد رہے کہ سب انجینئر کی سنیارٹی لسٹ میں بھی اکرم ستار کا نام موجود نہیں ہے اس کے باوجود سالوں سے موصوف سیاسی اثرورسوخ استعمال کر کے کے ڈی اے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچا چکے ہیں دوسری جانب ادارہ ترقیات کراچی کےڈائریکٹر جنرل محمد علی شاہ سے انکے واٹس اپ پر معاملے سے متعلق موقف مانگا تو انہوں نے واٹس اپ پیغام انگلشں میں بھیجا جس میں انہوں نے لکھا کہ ٹرانسفر پوسٹنگ انتظامی بنیادوں پر کی جاتی ہے۔آپ کو منصفانہ رپورٹنگ کے اصولوں پر عمل کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ جس پر نمائندہ نے ایک سوال اور کیا کہ تکنیکی اسامی پر متناذعہ میٹرک پاس کو تعینات کیا.جاسکتا ہے تو انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا یاد رہے کہ ادارہ ترقیات کراچی پہلے ہی بیساکھیوں پر ہے ادارے کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنے کیلئے ایماندار اور قابل آفسران اور ملازمین کی ضرورت ہے ـ ڈی جی محمد علی شاہ، سیکرٹری شمس الدین، ممبر فنانس کی تعیناتی کے بعدسے سیاسی وسفارشی اور گھوسٹ ملازمین اہم عہدوں پر براجمان ہونے کیلئے متحرک ہو گئے اور انکے آرڈرز بھی منظر عام سے غائب رکھے جا رہےہیں ـاس کے علاوہ مخصوص صحافیوں کو انکی حمایت کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا جو کہ واٹس اپ گروپس میں اکرم ستار کو قابل اور شریف النفس ظاہر کرنے کی ناکام کوشیش کر رہے ہیں ـ