اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی)وزیر خزانہ کے مشیرخرم شہزادنے کہا ہے کہ 24سال کے بعدپاکستان کا مالی توازن فاضل رہاہے، معیشت کے کلیدی اشاریوں میں بہتری آئی ہے، مہنگائی کی شرح گزشتہ سال کے 29 فیصد کے مقابلہ میں کم ہو کر 8.7 فیصد کی سطح پر آگئی ہے،مہنگے قرضوں کو سستے قرضوں سے تبدیل کرنے کیلئے اقدامات کئے گئے،ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور معیشت کے مختلف شعبوں میں بہتری کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری رہے گا۔پیر کو کلیدی معاشی اشاریوں بارے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ کے مشیرخرم شہزاد نے بتایا کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مالی توازن فاضل رہا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے ٹیکسز اور دیگرمحصولات ہمارے اخراجات سے بڑھ گئے ہیں، اخراجات پر قابوپالیاگیا اور اس کے نتیجہ میں 1.8ٹریلین روپے کا سرپلس آیاہے۔گزشتہ مالی سال میں پوری معیشت کا خسارہ 0.9 فیصد تھا اس کے برعکس جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی می1.5 فیصد کا سرپلس آیاہے، 24سال کے بعد پاکستان کو یہ کا میابی ملی ہے پہلے صرف خسارہ ہوتاتھا جس کی وجہ سے زیادہ قرضے حاصل کرنے پڑتے۔انہوں نے کہاکہ حسابات جاریہ کے کھاتوں کا توازن بھی فاضل رہاہے، جولائی سے اکتوبرتک مدت میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کا توازن 218ملین فاضل رہاہے، یہ دونوں اہمیت کے حامل معاشی اشاریے ہیں اور اس سے اس بات کا اندازہ لگایاجاتاہے کہ ہماری معیشت کیسی جارہی ہے،گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے مقابلہ میں جاری مالی سال کے دوران پر ائمری بیلنس میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے، جی ڈی پی کے تناسب گزشتہ سال کے دوران پر ائمری بیلنس 0.4 فیصد تھا جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پر ائمری بیلنس کا تناسب 2.6 فیصد رہا۔وزیر خزانہ کے مشیر نے کہاکہ پاکستان میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کم ہے، گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ٹیکس ٹوجی ڈی پی کی شرح 2.1 فیصد تھی جوجاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 2.2 فیصد ہوگئی ہے، اسی طرح مہنگائی کی شرح میں بھی کمی آئی ہے،گزشتہ مالی سال کے پہلے 5ماہ میں مہنگائی کی شرح 29 فیصد تھی جوجاری مالی سال کے دوران کم ہو کر 8.7 فیصد ہوگئی ہے۔قرضوں کے انتظام وانصرام پر توجہ دی گئی ہے اور مہنگے قرضوں کو سستے قرضوں سے تبدیل کرنے کیلئے اقدامات کئے گئے،اب اپنی شرائط پر قرضہ لینے کی گنجائش میں بھی بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہاکہ پالیسی ریٹ میں کمی سے قرضوں کی مد میں حکومت کو 1300ارب روپے کا فائدہ پہنچاہے جبکہ نجی شعبہ کو نئی سرمایہ کا ری کے مواقع دستیاب ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی کرنسی کی قدرمیں بہتری آگئی ہے،گزشتہ ایک سال سے روپیہ مستحکم ہے، کرنسی کی شرح کے حوالہ سے اعتمادموجودہے، ڈالر کی قدرکے مقابلہ میں روپیہ کی قدرمیں چار فیصد اضافہ ہواہے، اس کے ساتھ ساتھ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائرمیں بھی نمایاں اضافہ ہواہے،سٹیٹ بینک کے پاس اس وقت 11.3ارب ڈالرکے ذخائرہیں جوگزشتہ مالی سال کے دوران 7ارب ڈالرکے قریب تھے۔انہوں نے کہاکہ ملکی برآمدات میں بھی مسلسل اضافہ ہورہاہے، مالی سال کے پہلے 4ماہ میں برآمدات میں 8 فیصد کا اضافہ ہورہاہے۔پاکستان کی امپورٹ کو رمیں بھی اضافہ ہواہے، گزشتہ سال امپورٹ کو ردوماہ کے قریب تھی جو اب تین ماہ تک پہنچ چکی ہے۔انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی معیشت پر اپنے اعتمادکااظہارکیاہے،تین بڑی ریٹنگ ایجنسیوں موڈیز،ایس اینڈپی اور فچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں ایک ایک نوچ کا اضافہ کیاہے۔موڈیز نے پاکستان کا آوٹ لک مستحکم سے پوزیٹوکردیاہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آنیوالے مہینوں میں پاکستان کی معیشت بہتررہے گی۔انہوں نے کہاکہ سٹاک مارکیٹ سرمایہ کا ری کے حوالہ سے اہمیت کی حامل ہے، کیپٹل ریزنگ کیلئے نئی کمپنیاں آرہی ہے، پاکستان کی سٹاک مارکیٹ ملکی معیشت کے حوالہ سے اہم اشاریہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور معیشت کے مختلف شعبوں میں بہتری کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری رہے گا، اس ضمن میں وفاق اور صوبوں کو مل کرکام کرنا ہوگا۔صحت،تعلیم اور دیگربنیادی شعبوں میں صوبوں کا کردار زیادہ اہمیت کاحامل ہے۔