سنبھل،یو پی:(مانیٹرنگ ڈیسک )بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں آج شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران مشتعل مسلمان مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم تین افراد جان بحق ہو گئے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ہندو انتہا پسندوں نے مغل دور کی مسجد پر دعویٰ کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ مسجد ایک مندر کی جگہ تعمیر کی گئی ہے۔ ہندوﺅں کی درخواست پرمقامی عدالت نے کچھ روز قبل مسجد کا سروے کرانے کا حکم دیاتھا۔ آج صبج ساڑھے سات بجے کے قریب جب مسجد کا سروے شروع کیا گیا تو بڑی تعداد میں مسلمان مسجد کے باہر پہنچ گئے اور سروے کے خلاف احتجاج شروع کیا۔ پولیس نے مشعل مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چار ج کے علاوہ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں بلال انصار، ندیم احمد اور ندیم غازی نامی تین افراد کی جانیں چلی گئیں۔ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا گیا کہ ہندو غنڈوں نے مسلمانوں کو مشتعل کرنے کیلئے جئے شری رام اور دیگر ہندو توا نعرے لگائے۔مرادآباد ڈویڑنل کمشنر اننیا کمار نے تین افراد کے موت کی تصدیق کی۔ اس موقع پر مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں بھی نذر آتش کیں۔علاقے میں صورتحال کشیدہ ہے اورمراد آباد ڈویڑن کے تمام اضلاع کی پولیس کو سنبھل میں تعینات کیا گیا ہے۔دریں اثنا مسلم رہنما مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے سنبھل کے لوگوں سے امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ توڑ پھوڑ اور پتھراو¿ میں ملوث نہ ہوں۔ مولانا نے کہا کہ پیغمبر اسلامﷺ نے امن کا پیغام دیا ہے ، مسلمان اس پیغام پر عمل کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ سنبھل کی جامع مسجد تاریخی اہمیت رکھتی ہے اور اس کے لیے قانونی جنگ بھرپور طریقے سے لڑی جائے گی۔سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی سربراہی میں قائم یو پی کی بی جے پی حکومت نے جان بوجھ کر تشدد کو ہوا دی ہے۔