اسلام آباد(نمائندہ خصوصی):چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی اصلاحات کی جانب ایک اہم پیش رفت کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان پشاور برانچ رجسٹری میں ایک اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس کے دوران صوبہ خیبر پختونخوا کے لیے ایک ذیلی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا جو مختلف جیلوں کا دورہ کرے گی اور اصلاحات کا مسودہ پیش کرے گی۔ہفتہ کو یہاں افسر تعلقات عامہ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اجلاس میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم ، جسٹس اعجاز انور خان، انتظامی/ مانیٹرنگ جج برائے جیل خانہ جات پشاور ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس قلندر علی خان (ریٹائرڈ) ، شاہ فیصل اتمان خیل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا ،محمد عابد مجید اے سی ایس محکمہ داخلہ اور قبائلی امور، اختر حیات خان انسپکٹر جنرل پولیس،محمد عثمان انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات ،رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان،پشاور ہائی کورٹ کے رجسٹرار اور رفعت انعام بٹ سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (LJCP)، عائشہ بانو سماجی کارکن ،حکومت اور اپوزیشن کی نمائندگی کرنے والے اراکین بشمول امجد علی، فضل شکور خان اور احمد کریم کنڈی نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء نے سفاکانہ فعل کا نشانہ بننے والے کرم کے جاں بحق مسافروں کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے چھوٹے جرائم میں ملوث 1289 قیدیوں کو رہا کرنے میں پشاور ہائی کورٹ کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے دہشت گردی کے حملوں کو ناکام بنانے اور شہریوں کے دفاع میں خیبر پختونخوا پولیس کے کردار کی بھی تعریف کی۔انہوں نے صوبے میں فرانزک سائنس کی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ موثر اور شواہد پر مبنی مجرمانہ تحقیقات میں مدد مل سکے۔ذیلی کمیٹی جسٹس اعجاز انور خان (کنوینر)، جسٹس قلندر علی خان (ر) (ممبر)، عائشہ بانو (کوآرڈینیٹر)، فضل شکور خان (ممبر) پر مشتمل ہوگی۔ احمد کریم کنڈی (ممبر)امجد علی (ممبر) ، آئی جی جیل خانہ جات اور ایل جے سی پی کے نمائندے بھی ذیلی کمیٹی میں شامل ہوں گے۔ ذیلی کمیٹی زیر سماعت قیدیوں کے مسائل پر اپنی سفارشات پیش کرے گی جس سے جیلوں میں بحالی کے پروگراموں بشمول پیشہ ورانہ تربیت، ذہنی صحت کی مدد اور تعلیمی اقدامات، قیدیوں کو معاشرے میں دوبارہ انضمام کے لیے تیار کرنے کے اقدامات کو فروغ حاصل ہو گا۔ یہ سفارشات نیشنل جیل ریفارمز پالیسی کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں گی اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ پالیسی تمام صوبوں کے تاثرات اور ترجیحات کی عکاسی کرتی ہو ۔واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اور تمام شراکتداروں کی قیادت کا باقاعدہ رابطہ چیف جسٹس کے اقدامات کا عکاس ہے۔ جو سپریم کورٹ کے کلیدی فوکس ایریا کے طور پر مذکورہ اصلاحات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جس کا مقصد اصلاحی نظام میں دیرینہ نااہلیوں کو دور کرنا ہے۔ نیشنل جیل ریفارم پالیسی ایک شفاف، مساوی اور بحالی کا فریم ورک قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتی ہے جو آئینی ذمہ داریوں اور بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہو۔ یہ مشترکہ کوشش پاکستان میں زیادہ موثر اور فوجداری انصاف کے نظام کی تشکیل کی جانب ایک تبدیلی کے قدم کی نمائندگی بھی کرتی ہے۔