اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بات چیت کے حق میں ہوں لیکن دھمکیوں سے بات چیت نہیں ہوسکتی ، بانی پی ٹی آئی کے ساتھ حکومت کے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہورہے ، اگر بانی پی ٹی آئی نے بات چیت ہی کرنی ہے تو عدالتوں سے کریں جہاں سے انھیں رہائی مل سکتی ہے ، احتجاج اپنے اضلاع اور صوبے میں کریں ،کسی کو اسلام آبادپر یلغار کی اجازت نہیں دے سکتے ، ہر اہم موقع پر پی ٹی آئی کا احتجاج ہوتا ہے فیصلہ عوام کریں کہ یہ کس ایجنڈے پر چل رہے ہیں ۔ وہ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے ۔ سیکرٹری داخلہ آغا خرم ، آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی ، چیف کمشنر اسلام آباد بھی وزیر داخلہ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے ۔ وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ 24 نومبر کو بیلاروس کا 65 رکنی وفد آرہا ہے جس میں 10 وزرا ہیں، 25 نومبر کو بیلاروس کے صدر آرہے ہیں جن کا 3 دن کا دورہ ہے، ایسا ماحول ہے ہمیں اسی طرح کنٹینر لگا نے پڑیں گے اور موبائل فون سروس بھی بند کرنا پڑے گی کیونکہ ریاست کے مہمانوں کی حفاظت ہماری پہلی ترجیح ہوگی، اس کے بعد ہمیں اپنے شہر اور شہریوں کی حفاظت کرنی ہے، اس لیے ہم کسی کو جلسے جلوس کی اجازت نہیں دے سکتے۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کو کوئی نہیں روکتا، آپ جہاں ہیں وہاں رہ کر احتجاج کریں، عدالت میں بھی یہی کہا ہے کہ ہم نے کسی کو احتجاج سے نہیں روکا لیکن اسلام آباد آکر احتجاج کرنا اور وہ بھی ان دنوں میں احتجاج کرنا جب کوئی اہم ایونٹ ہورہا ہے، عوام فیصلہ کرے کہ یہ اہم دنوں میں احتجاج کیوں کرتے ہیں، انتظامیہ اپنے انتظامات پورے کرے گی۔بانی تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات سے متعلق سوال پر وزیر داخلہ نے کہاکہ با نی پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، مذاکرات دھمکیوں سے نہیں ہوتے، میں مذاکرات کے حق میں ہوں لیکن ایسی کوئی صورت نہیں ہےکہ دھمکیاں دیں اور کہیں کہ بات چیت کرنی ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ موبائل فون کی بندش کا فیصلہ کل رات تک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، چیف سیکرٹری اور آئی جی سے روزانہ کسی نہ کسی حوالے سے رابطہ رہتا ہے، ابھی خیبرپختونخوا سے ایف سی کی 15 پلاٹون کی درخواست آئی ہے، وہ ہمارا صوبہ ہے اسے نہیں چھوڑ سکتے۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں مقیم افغانیوں کے حوالے سے لائحہ عمل آئندہ چند دنوں میں مرتب کرلیا جائے گا، بڑی تعداد میں افغانیوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں، ہر احتجاج میں گرفتار ہونے والے 100 میں سے 25 افغانی نکلتے ہیں، پاکستانیوں کا احتجاج تو سمجھ آتا ہے، افغان کیوں احتجاج کررہے ہیں؟ بانی پی ٹی آئی کی مذاکرات سے متعلق ڈیڈ لائن کے بارے میں انہوں نے کہاکہ عمران خان سے مذاکرات ہو کب رہے ہیں؟ اڈیالہ جیل میں عمران خان کی صحافیوں سے کی گئی گفتگو کے بارے میں ایک سوال پر محسن نقوی نے کہاکہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے عمران خان سے ملاقاتیں کی ہیں، اگر ان ( بانی پی ٹی آئی) کی خواہش ہے تو سامنے لائیں، اگر وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو بتائیں، لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ کہیں کہ وہ اسلام آباد آئیں گے اور ہمارے لوگوں پر ڈنڈے برسائیں گے، اس لیے ہم مذاکرات کریں تو ایسا نہیں ہوگا۔