بیجنگ(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ نے 2017 میں سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم میں پہلی بار یہ سوال اٹھایا تھا کہ "اس دنیا میں کیا غلط ہے، ہمیں اس کے بارے میں کیا کرنا چاہئے؟” اس کے بعد انہوں نے بالی میں جی 20 سربراہ اجلاس میں "ہمارے وقت کا سوال” اٹھایا۔چینی صدر کا کہنا تھا کہ عالمی معیشت مزید کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ جغرافیائی سیاسی ماحول بدستور کشیدہ ہے۔ عالمی نظم ونسق سنگین طور پر ناکافی ہے۔ خوراک اور توانائی کے بحران ایک دوسرے کے ساتھ پیچیدہ ہو رہے ہیں۔ یہ سب ہماری ترقی کے لئے بڑے چیلنجز ہیں۔جی 20 دنیا کی دو تہائی آبادی پر مشتمل ہے اور دنیا کی مجموعی گھریلو پیداوار میں تقریباً 90 فیصد اور عالمی تجارت میں 80 فیصد حصہ ڈالتا ہے۔ لہٰذا شی جن پھنگ کے خیال میں یہ گروپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ دنیا کو موجودہ مشکل دور سے آگاہ کرنے اور انسانیت کے لئے ایک بہتر مستقبل تخلیق کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرے۔چائنہ انسٹی ٹیوٹ آف کنٹمپریری انٹرنیشنل ریلیشنز میں سنٹر فار برکس اینڈ جی 20 سٹڈیز کے ڈائریکٹر شوفی بیاؤ نے کہا کہ عالمی چیلنجز کا سامنا کرنے والے تمام ممالک ایک ہی کشتی میں سوار ہیں اور اس سے نکلنے کا واحد راستہ مل کر کام کرنا اور تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔”ہمارے وقت کے سوال” کے جواب میں چینی صدر شی جن پھنگ کا جواب ہے کہ ایک ایسے معاشرے کی تعمیر جس میں بنی نوع انسان کا مسقبل مشترکہ ہو۔ بالی سربراہ اجلاس میں انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ اس وژن کو اپنائیں اور امن، ترقی اور باہمی تعاون کی وکالت کریں۔انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے حامل معاشرے کی تعمیر کے ایک اہم سنگ بنیاد کے طور پر چینی صدر نے حالیہ برسوںمیں 3 عالمی اقدامات یعنی گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کی تجویز پیش کی، جو امن اور ترقی سے متعلق بڑے عالمی چیلنجز کا حل پیش کرتے ہیں۔بین الاقوامی امور کے فرانسیسی ماہر اور یورپ۔چین فورم کے بانی ڈیوڈ گوسیٹ نے کہا کہ ایسے وقت میں جب خوف، غیر معقولیت اور الجھنوں کا سامنا ہے، صدرشی جن پھنگ اجتماعی طورپر درپیش ہمارے مسائل کو حل کرنے کے لئے معقول نکتہ نظر اپنانے پر بجا طور پر زور دے رہے ہیں۔