نئی دہلی:(مانیٹرنگ ڈیسک )بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے ایک سرکاری اسکول میں ہندوتوا نظریے کے حامل اساتذہ نے کئی مسلمان طلباء کو بے رحمی سے مارا پیٹا ،برہنہ کرکے تذلیل کا نشانہ بنایا اورجے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبورکیا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اساتذہ طالب علموں کی مسلم شناخت کی وجہ سے ان کے ساتھ مسلسل ناروا سلوک کرتے ہیں اور انہیں مذہبی تعصب کا نشانہ بناتے ہیں۔یہ گھنائونے واقعات شمال مشرقی دہلی کے علاقے نند نگری میں سروودیا بال ودیالیہ میں پیش آئے اور اس کا انکشاف متاثرہ طالب علموں نے سپریم کورٹ کے وکیل اشوک اگروال کے نام لکھے گئے ایک خط میں کیا ہے جنہوں نے حال ہی میں ان کے ادارے کا دورہ کیا تھا۔طالب علموں نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی۔خط میں طلبا ء نے کہا کہ انہیں باقاعدگی سے مارا پیٹا جاتا ہے اور برہنہ کیا جاتا ہے۔ طلباء کو یہ دھمکی بھی دی گئی ہے کہ ان کی برہنہ ویڈیو وائرل کر دی جائے گی۔اساتذہ نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگرانہوں نے کسی سے شکایت کی تو ان کا نام اسکول سے خارج کردیا جائے گا۔ طلبا ء سمجھتے ہیں کہ اگر وہ پرنسپل سے رجوع کریں گے تو انہیں مزید مار پیٹ کا نشانہ بنایا جائے گا۔ طلبا ء نے کہاہے کہ اساتذہ انہیں امتحان میں نمبر کم کرنے اور فیل کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ طلباء نے کہا کہ مسلمان اور دلت طلبا ء کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور انہیں پچھلے بنچوں پر بٹھایا جاتا ہے اور اونچی ذات کے ہندو طلبا ء کو اگلے بنچوں پر نشستیں الاٹ کی جاتی ہیں۔بے بس مسلمان طلبا ء نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنراور وزیر اعلیٰ کو بھی خط بھیجا ہے جس میں تفصیل بتائی گئی ہے کہ انہیں کس طرح”کٹوا”اور” ملاح” جیسے القابات سے پکارکر مسلسل تنگ کیا جارہا ہے اور ”جے شری رام” کے نعرے لگانے پر مجبورکیاجارہا ہے۔ لیفٹیننٹ گورنراور وزیر اعلیٰ کے علاوہ محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر، دہلی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال کے چیئرمین اور دیگر عہدیداروں کو بھی خط ارسال کیا گیا ہے۔ اشوک اگروال نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات اساتذہ میں ابھرتے ہوئے ہندوتوا نظریے کی ذہنیت کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اساتذہ کو ایسا سلوک نہیں کرنا چاہیے۔ انہیں سیکولر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کچھ اساتذہ ایک خاص سیاسی پارٹی یعنی بی جے پی/آر ایس ایس کا ایجنڈا چلا رہے ہیں۔ یہ ایک بہت خطرناک اور زہریلا رجحان ہے۔ انہوںنے کہا کہ وہ حکومت کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ لیکن حکمراں پارٹی کارروائی کرنے کی ہمت نہیں دکھا رہی ہے کیونکہ اسے لگتا ہے کہ مسلمانوں کی حمایت کرنا اس کے لئے سیاسی طوپر نقصان دہ ہوگا۔