آکلینڈ(مانیٹرنگ ڈیسک ):بھارت کے سکھ اکثریتی علاقوں پر مشتمل ایک آزادریاست” خالصتان“ کے قیام کے مطالبے پر زور دینے کیلئے نیوزی لینڈکے شہر آکلینڈ میں اوٹیا اسکوائر پر منعقدہ ریفرنڈم میں آج 37ہزار سے زائد سکھوں نے اپنے ووٹ کے حق کا استعمال کیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ریفرنڈم کا انعقاد آزاد پنجاب ریفرنڈم کمیشن (پی آر سی) کروا رہا ہے۔ کونسل آف خالصتان کے صدر اور سکھس فار جسٹس کے بانی رکن ڈاکٹر بخشیش سنگھ سندھو نے اعلان کیا کہ کل ڈالے گئے ووٹ 37ہزار سے زائدہیں۔ آکلینڈ کے اوٹیا اسکوائر میںہزاروں سکھ اپنے ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے جمع ہوئے، بڑی تعداد میں سکھوں کی موجودگی کے باعث منتظمین کو ووٹنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھا نا پڑا۔مودی حکومت نے ریفرنڈم رکوانے کے لیے سخت کوششیں کیں لیکن نیوزی لینڈ کے حکام نے اسکے تمام اعتراضات مسترد کر دیے اور ریفرنڈم کی منظوری دی اور کہا کہ نیوزی لینڈ آزادی اظہار کا پابند ملک ہے۔ دن بھر ہزاروں سکھوں نے خالصتان کے قیام کے لیے نعرے لگائے اور کہا کہ بھارت سکھوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور سکھوں کے خلاف جبر میں ملوث ہے۔امریکہ میں قائم سکھ آزادی پسند تنظیم سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے)کے کونسل جنرل گروپتونت سنگھ پنن نے ریفرنڈم کے اختتام پر حاضرین کو بتایا کہ سکھوں نے پرامن ووٹنگ کے عمل کے ذریعے بھارت کی نیدیں حرام کر رکھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوتوا ریاست نے سکھوں کو اپنا وطن مانگنے پر سزا دینے کے لیے دہشت گردی کے طریقوں کا سہارا لیا ہے۔ انہوںنے واضح کیا سکھوں کے لیے بھارت سے آزادی کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن قابل قبول نہیں۔ گروپتونت سنگھ پنون نے کہا کہ آج ہزاروں کی تعداد میں سکھوں نے بھارت سے آزادی کے لیے اپنا ووٹ ڈالا ہے، یہ آزادی حاصل کرنے کا جمہوری طریقہ ہے لیکن مودی کی دہشت گرد حکومت گولیوں کے ذریعے سکھوں کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہردیپ سنگھ ننجر کو کینیڈا میں بھارتی حکومت کے حکم پر گردوارہ کے اندر قتل کیا گیالیکن ہم بھارت کی گولیوں کا مقابلہ بیلٹ سے کر رہے ہیں۔ ہم عدم تشدد اور اپنے ووٹوں کے ذریعے کام کر رہے ہیں ،یہ امت شاہ اور نریندر مودی کے لیے پیغام ہے کہ ہم نے بیلٹ کے ہتھیار سے آپ پر سیاسی موت لائی ہے۔ ہم ہر بھارتی رہنما کو جوابدہ بنائیں گے اور انہیں قانونی عمل کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔گروپتون سنگھ پنون نے اعلان کیا کہ خالصتان ریفرنڈم کا اگلا مرحلہ امریکی ریاست لاس اینجلس میں ہو گا۔ انہوں نے تقریر کا اختتام دہلی بنے گا خالصتان کے نعروں سے کیا۔” نہ ہندی، نہ ہندوتوا، نہ ہندوستان، دہلی بنے گا خالصتان۔ خالصتان زندہ باد“۔