مظفر آباد( رپورٹ: راجہ محمد فیاض)بھارتی حکومت نے 1989 سابق وزیر داخلہ مفتی محمد سعید مرحوم کی بیٹی ڈاکٹر روبیعہ سعید کے اغوا کیس کی تحقیات دوبارہ شروع کردی ہے۔
1989 میں اغوا ہونے ڈاکٹر روبیہ سعید اغوا کیس کے مرکزی ملزم کے طور پر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک نامزد ہیں۔۔۔
بھارتی جیل میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے ممتاز کشمیری حریت پسند رہنما یاسین ملک نے 8 دسمبر 1989 کو اغوا ہونے والی ڈاکٹر روبیعہ سعید کیس کے گواہان سے براہ راست جرح کی درخواست کی ہے ۔۔
گواہوں سے جرح کی اجازت نہ دی گی تو وہ غیر معینہ مدت تک بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے
بھارتی حکومت نے 1989 سابق وزیر داخلہ مفتی محمد سعید مرحوم کی بیٹی ڈاکٹر روبیعہ سعید کے اغوا کیس کی تحقیات دوبارہ شروع کردی ہے۔
1989 میں اغوا ہونے ڈاکٹر روبیہ سعید اغوا کیس کے مرکزی ملزم کے طور پر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک نامزد ہیں ۔۔
مقبوضہ جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلی اور اور 1989 میں بھارتی وزیر داخلہ رہنے والے مفتی محمد سعید مرحوم کی لڑکی ڈاکٹر روبیہ سعید کو ان کے اغوا کیس (8 دسمبر 1989) کے سلسلہ میں پہلی مرتبہ طلب کیا گیا ہے۔
بھارتی زرائع ابلاغ کے مطابق
روبیہ سعید کو جو چینائی میں رہتی ہیں‘ سی بی آئی نے استغاثہ کا گواہ بنایا ہے۔ سی بی آئی نے 1990 کے دہے میں کیس کی تحقیقات سنبھالی تھیں۔
سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 1989 کے اغوا کیس کے سلسلہ میں روبیہ سعید کو 15 جولائی کو طلب کیا ہے۔
جموں وکشمیر کے سابق چیف منسٹر اور ملک کے سابق مرکزی وزیر داخلہ مفتی محمد سعید مرحوم کی لڑکی ڈاکٹر روبیہ سعید کو ان کے اغوا کیس (8 دسمبر 1989) کے سلسلہ میں پہلی مرتبہ طلب کیا گیا ہے۔ 5 دن بعد 13 دسمبر کو وہ رہا ہوئی تھیں۔
اُس وقت کی وی پی سنگھ حکومت نے جسے بی جے پی کی تائید حاصل تھی‘ جموں اینڈ کشمیر لبریشن فرنٹ(جے کے ایل ایف) کے 5 دہشت گردوں کو روبیہ سعید کو چھڑانے کے لئے رہائی کیا تھا۔
کالعدم جے کے ایل ایف کے سربراہ یٰسین ملک اس کیس کے ملزم ہیں۔ انہیں حال میں دہشت گرد فنڈنگ کیس کے سلسلہ میں سزائے عمرقید ہوئی ہے۔ یہ کیس عملاً برف دان کی نذر ہوگیا تھا۔
2019میں این آئی اے کے ہاتھوں یٰسین ملک کی گرفتاری کے بعد اس کیس میں جان آگئی۔ جے کے ایل ایف کے ارکان نے مختلف جیلو ں میں بند اپنے ساتھیوں کو رہا کرانے کے لئے روبیہ سعید کا اغوا کیا تھا۔
اس کیس کے دیگر ملزمین میں علی محمد میر‘ محمد زماں میر‘ اقبال احمد گنڈرو‘ جاوید احمد میر‘ محمد رفیق پہلو‘ منظور احمد صوفی‘ وجاہت بشیر‘ معراج الدین شیخ اورشوکت احمد بخشی شامل ہیں
ادھر دوسری جانب
بھارتی جیل میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے ممتاز کشمیری حریت پسند رہنما یاسین ملک نے 8 دسمبر 1989 کو اغوا ہونے والی ڈاکٹر روبیعہ سعید کیس کے گواہان سے براہ راست جرح کی درخواست کی ہے ۔۔
گواہوں سے جرح کی اجازت نہ دی گی تو وہ غیر معینہ مدت تک بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے
ہندوستان میں
کالعدم تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر محمد یاسین ملک نے جموں کی ایک خصوصی عدلت سے روبیہ سعید معاملے میں گواہوں سے عدالت میں خود جرح کرنے کی گزارش کی ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں بھارتی حکومت کو خط بھی لکھا ہے
عدالت کے ایک سینیئر آفیسر کے مطابق "ملک نے گزارش کی ہے کہ وہ جموں عدالت میں ذاتی طور پر حاضر ہو کر جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا معاملے میں گواہوں سے جرح کریں گے اور اگر اُن کو اجازت نہیں دی گئی تو وہ غیر معینہ مدت تک بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے۔ ملک نے اس حوالے سے مرکزی سرکار کو بھی خط لکھا ہے۔”
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ملک جو ٹیرر فنڈنگ کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، ویڈیو کانفرنس کے ذریعے عدالت میں آج پیش ہوئے تھے۔” واضح رہے کہ یہ مقدمہ 8 دسمبر 1989 کے روبیہ سعید کے اغوا سے متعلق ہے۔ روبیہ سعید کے اغوا کے پانچ روز بعد 13 دسمبر کو اس وقت کی وی پی سنگھ سرکار نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے پانچ عسکریت پسندوں کو روبیہ سعید کی رہائی کے بدلے میں رہا کیا تھا۔ یاسین ملک کو 2019 میں ٹیرر فنڈنگ کے الزام میں قومی تحقیقاتی ایجنسی کے ذریعہ گرفتار کیے جانے کے بعد یہ معاملہ دوبارہ منظر عام پر آگیا تھا۔
روبیہ سعید کے اغوا کا معاملہ: یاسین ملک کے خلاف چارج شیٹ داخل واضح رہے کہ گذشتہ برس جنوری میں سی بی آئی نے خصوصی پبلک پراسیکیوٹرز مونیکا کوہلی اور ایس کے بٹ کی مدد سے روبیہ سعیدا غوا معاملے میں ملک سمیت 10 لوگوں کے خلاف الزامات طے کیے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ ٹیرر فنڈنگ کیس میں قصوروار کشمیر کے علیٰحدگی پسند لیڈر یاسین ملِک کو این آئی اے کورٹ نے 25 مئی کو سزا سنائی ہے۔ کورٹ نے یاسین ملک کو دو مقدمات میں عمر قید کی سزا کے علاوہ 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی