اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی ،اصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ مستقبل کو بہتر بنانے کے لئے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ تعلیم اور عملی طور پر سیکھنے کے مواقع فراہم کیے جائیں ، یہ مواقع نہ صرف تعلیمی اداروں میں ہونے چاہئیں بلکہ مختلف تکنیکی، فنی اور کاروباری مہارتوں کے پروگرامز کے ذریعے بھی ہونے چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعے کو اسلام آباد کالج برائے طلبا میں وزارت تعلیم اور نیشنل بک فاؤنڈیشن کی جانب سے 3 روزہ پاکستان لرننگ فیسٹیول کا افتتاح کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ آج کے تیزی سے بدلتے ہوئے دور میں صرف کتابی تعلیم کافی نہیں بلکہ جدید مہارتوں کا حصول بھی ضروری ہے جیسے کہ ٹیکنالوجی، کوڈنگ، ڈیٹا اینالیسز اور کاروباری مہارتیں، اس کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی تربیت میں اخلاقی اور سماجی ذمہ داریوں کی آگاہی بھی ضروری ہے تاکہ وہ معاشرے میں فعال اور مثبت کردار ادا کر سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ مواقع حکومت، تعلیمی ادارے اور نجی شعبے کے اشتراک سے بہتر طور پر فراہم کیے جا سکتے ہیں، اس طرح کے اقدامات سے نوجوان اپنی صلاحیتوں کو بہترین طریقے سے استعمال کر سکیں گے اور قوم کے مستقبل کو سنوارنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ میلہ حکومت کے اس وژن کے مطابق ہے جس میں ہم سمجھتے ہیں پاکستان کا مستقبل اس کے نوجوان ہیں ،مستقبل کو بہترین بنانا ہے تو نوجوانوں کو سیکھنے کے زیادہ سے زیادہ مواقعے فرہم کرنے ہوں گے ،وزارت تعلیم کو تجویز کرتا ہوں کے فیسٹیول کو وزارت ریلوے کے ساتھ مل کر ہر ضلع تک لےجائیں۔پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ اس ملک کو حاصل کرنے کے لئے بہت قربانیاں دی گئیں ،یہ ملک بنا تو ہندوستان نے ہمیں ہمارا حصہ نہیں دیا تھاانہوں نے کہا کہ اگر ایسے ملک میں بنا جے ایف 17 فضاؤں کو چیر رہا ہے تو یہ کامیابی کا ثبوت ہے، جس ملک میں ٹیلی کمیونیکیشن کا نظام نہیں تھا آج اس کے پاس گلگت بلتستان سے کرچی تک فائبر آپٹک ہے ،میں آج پاکستان کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہوں۔انہوں نے کہا کہ میرے والد کوئی سرمایہ دار یا جاگیردار نہیں تھے بلکہ میں تعلیم کی بدولت اس مقام پہ پہنچا ہوں، میں نے جب 1983 میں امریکا کے ٹاپ وارٹن سکول کے لیے داخلہ مضمون لکھا تو سوال تھا کے آپ 10 سال بعد خود کو کہاں دیکھتے ہیں ،میں نے لکھا خود کو پبلک آفس کے ذریعے پاکستان کی خدمت کرتا دیکھنا چاہتا ہوں، 1984 میں داخلہ ملا اور 1986 میں گریجویشن کی اور واپس آ گیا۔احسن اقبال نے کہا کہ وارٹن سے ایم بی اے کی ڈگری لینے کے بعد پورا امریکا آپ کے سامنے بچھ جاتا ہے ،میں اپنی دھرتی ماں پاکستان کے پاس واپس آیا اور 93 میں قومی اسمبلی کے ممبر کا حلف اٹھایا،سات سالوں میں وہ عہدہ حاصل کیا جو 10 سالوں کا ٹارگٹ تھا، یہ کہانی خود نمائی کیلئے نہیں سنا رہا ، یہ ملک آپ کو آپ کے ہر خواب کی تعبیر دے سکتا ہے بشرطیکہ آپ محنت کریں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ ملک انشاء اللہ ایشیا کے بہترین ملکوں میں شامل ہوگا،جب آپ 1200 میٹر کی دوڑ میں شریک ہوں اور ایک ہزار میٹر کی دوڑ کے بعد پتہ چلے کہ پیچھے رہ گئے ہیں تو آخری 200 میٹر کی دوڑ میں تیز ترین دوڑنا ہوتا ہے۔2047 میں اس خطے میں دو ملک سو سال کی آزادی کا جشن منائیں گے ، اس وقت میری نسل شاید موجود نہ ہو لیکن آپ لوگ 30-35 سال کی عمر میں جوبن پر ہوں گے،عہد کریں 2047 میں پاکستان کو صف اول کا ملک بنائیں گے۔انہوں نےکہا کہ ترقی کے لئے امن استحکام اور بھائی چارے کو اپنانا ہو گا،جو ٹیم آپس میں لڑے کیا وہ کبھی میچ جیت سکتی ہے ،جو ٹیم میچ جیتتی ہے وہ آپس میں اتفاق سے رہتی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ آج سے 6 سال پہلے ایک نوجوان نے میری جان لینے کی کوشش کی، نوجوان کے دماغ میں ہمارے کچھ لیڈروں اور سوشل میڈیا نے نفرت کے بیچ ڈالے تھے،آپ تب ہی کامیاب ہوں گے جب دماغ کو نفرت اور تعصب کے وائرس سے محفوظ رکھیں گے،تشدد کے ساتھ ہم اپنے تنازعات کو نہیں سلجھا سکتے بلکہ مزید الجھاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تشدد کے بجائے مکالمے کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے،ہم نوجوانوں کو گالی گلوچ اور نفرت کی بجائے بہترین تعلیم اور اخلاق سے آراستہ کریں گے۔