اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیر نجکاری ، سرمایہ کاری بورڈ و مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور سپین انجینئرنگ، ہائی ویز، اوور ہیڈز سمیت دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون میں اضافہ کر سکتے ہیں،پاکستان دیگر ممالک کے مقابلہ میں وسیع سرمایہ کاری کے مواقع اور زیادہ پرکشش منافع کمانے کی پیشکش کرتا ہے۔ وفاقی وزیر سے سپین کے سینٹ اراکین کے وفد نے جمعہ کو یہاں ملاقات کی۔اس موقع پر سپین کی سینٹ افئیرز کمیٹی کے اراکین نے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے باہمی دلچسپی و دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔وفد میں سپین کے سینیٹرز ویکنٹ ایزپیٹیراٹ، نطالیہ اسیرو، انٹونونیو گتریز اور لوئیس ڈی لا پینا شامل تھے۔ وفاقی وزیر نے ملاقات میں سپین میں سینٹ اراکین کے انتخاب، ورکنگ اور ادارے کے دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان میں کسی بھی ملک کے مقابلہ میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جبکہ یہاں پر منافع کی شرح بھی دیگر ممالک کے مقابلہ میں زیادہ ہے۔ وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ مسائل کے باوجود پاکستان مختلف مصنوعات کی بڑی مارکیٹ اور بزنس کا مرکز بن سکتا ہے۔ وفاقی وزیر سرمایہ کاری نے وفد کو بتایا کہ آج بھی پاکستان کو متعدد اہم مصنوعات میں انفرادیت حاصل ہے اور قومی برآمدات میں اضافہ کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ہسپانوی سینیٹرز نے وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان سے آئندہ ماہ کے ایکسپو ایونٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے وفد کو بتایا کہ پاکستان میں موجود وسائل کو بہتر انداز میں استعمال کر کے بہتری لائی جا سکتی ہے۔سپین کے سینیٹرز نے کہا کہ پاکستان اور سپین انجینئرنگ، ہائی ویز، اوور ہیڈز سمیت دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے سپین کی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالہ سے بھرپور تعاون کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سپین کے مابین بی ٹو بی کے تحت بڑے پیمانے پر دو طرفہ سرگرمیوں کا آغاز ہونا چاہئے۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ ہمیں باہمی تجارت اور تعاون کے دروازے کھولنے ہیں، کئی شعبوں میں پاک سپین اشتراک کار کیا جا سکتا ہے۔ ملاقات کے دوران پاکستان میں سپین کے سفیر نے پاکستان میں اپنے قیام کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان کو اپنے تاثرات سے آگاہ کیا۔ ملاقات میں پاکستانی چاول، کپاس، آموں اور دیگر پیداواری اشیاء کا خوشگوار انداز میں خصوصی ذکر بھی کیا گیا۔