جنیوا: (نیوز ڈیسک)ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ آن آربیٹریری ڈیٹنشن (ڈبلیو جی اے ڈی) کو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے علاقے کا دورہ کرنے کی اجازت دے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈبلیو جی اے ڈی اس ہفتے جنیوا میں ڈاکٹر میتھیو گیلیٹ کی سربراہی میں اپنا 101 واں اجلاس شروع کر رہا ہے جہاں وہ عالمی سطح پر بلا جواز گرفتاریوں کے معاملات کا جائزہ لے گا۔ڈاکٹر فائی کا یہ بیان مذکورہ اجلاس کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ڈاکٹر فائی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی 2023 کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہزاروں افراد لاپتہ ہوچکے ہیں ۔ انہوںنے بھارتی حکومت کے گمراہ کن بیانیے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بھارتی فورسز کی طرف سے علاقے میں جاری بے گناہ لوگوں کے قتل اور بلاجواز گرفتاریوں کا نوٹس لینا چاہیے۔انہوںنے کہا کہ بھارتی فورسز کو آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کے تحت بے لگام اختیارات حاصل ہیں ، لوگوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت بغیر مقدمہ چلائے برسہا برس تک جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند کیا جا تا ہے ۔ ڈاکٹر فائی نے ممتاز حریت رہنماو¿ں اور انسانی حقوق کے کارکنوں محمد یاسین ملک، مسرت عالم بٹ اور خرم پرویز کے مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی نظربندیاں شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (آئی سی سی پی آر) کے آرٹیکل 9 کی صریح خلاف ورزی ہے جس کی بھارت نے توثیق کر رکھی ہے۔ انہوںنے کم عمر کشمیری لڑکوں کی حراست کی مذمت کرتے ہوئے اسے بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے آرٹیکل 37 کی خلاف ورزی قرار دیا، جو نابالغوں کی گرفتاری اور نظربندی سے منع کرتا ہے۔ انہوں نے کیا کہ 2019میں جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے بلا جواز گرفتاریوں میں تیزی آئی ہے۔