اسلام آباد۔:(نمائندہ خصوصی)
کے الیکٹرک کے 560 میگاواٹ بن قاسم پاور اسٹیشن I I (بی کیو پی ایسII) کو ایشیا پاور ایوارڈز 2024 میں عالمی سطح پر دو ایوارڈز دیئے گئے۔ترجمان کے الیکٹرک کی طر ف سے جمعرات کو جاری بیان کے مطابق سنگاپور میں منعقدہ ایوارڈز تقریب میں کے الیکٹرک نے پاکستان میں گیس پاور پروجیکٹ آف دی ایئر اور پاور پلانٹ اپ گریڈ آف دی ایئر کے زمرے میں ایوارڈز حاصل کئے ۔اس پروجیکٹ میں کی گئی بنیادی انفراسٹرکچر کی بہتری سے اعلیٰ کارکردگی کے پاور پلانٹ کی دستیابی اور قابل بھروسہ کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے، جو نجکاری کے بعد پورے ویلیو چین میں 4 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کے تحت کے الیکٹرک کے پیداواری پلانٹس میں شامل کیا گیا۔کمپنی نے پروجیکٹ کے انفرا اسٹرکچر میں تبدیلی کی تاکہ آر ایل این جی کو سیکنڈری فیول کے طور پر استعمال کیا جا سکے، جبکہ اضافی لوڈ کی ضروریات کو بھی کم کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں پلانٹ کی مجموعی کارکردگی میں بہتری آئی، جس سے آپریشنل کارکردگی بہتر ہوئی اور شہر کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملی۔ یہ پیش رفت بجلی کی پیداواری شعبے میں بی کیو پی ایس ٹو کے قائدانہ کردار کو اجاگر کرتی ہے اور پاکستان میں مستحکم اور پائیدار توانائی کے حل کے لیے ایک ماڈل فراہم کرتی ہے۔ایشیا پاور ایوارڈز توانائی کی صنعت میں سب سے زیادہ باوقار اعزازات میں سے ہیں، جو ان تنظیموں کو دیئے جاتے ہیں جنہوں نے توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے جدت انگیز اور تبدیل کرنے والے حل نافذ کیے ہیں اور پائیداری کو بھی یقینی بنایا ہے۔ کے الیکٹرک کی کامیابی نے اسے دبئی الیکٹرک اور واٹر اتھارٹی (ڈی ای ڈبلیو اے) اور چائنا ریسورسز پاور ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ جیسے عالمی رہنما اداروں کے ساتھ شمار کیا ہے، جو چین کو تقریباً 80 گیگاواٹ بجلی فراہم کرتی ہے۔ اس تقریب میں کے الیکٹرک کی کامیابی اس کی جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ایک قابلِ اعتماد توانائی فراہم کنندہ کی حیثیت کو نمایاں کرتی ہے جو صارفین اور ماحول دونوں کو حقیقی فوائد فراہم کرتی ہے۔جدید ٹیکنالوجیز کے اپنانے میں کے الیکٹرک کی قیادت نے اس کی کارکردگی کو جدید بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کمپنی نے حال ہی میں اپنے جنریشن ٹیرف پیٹیشن کے بارے میں نیپرا کا فیصلہ حاصل کیا، جو 2023 کے بعد کی مدت کے لیے ہے۔ اگرچہ اس کا صارفین سے وصول کیے جانے والے نرخوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، یہ کے الیکٹرک کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے، جس سے 2030 تک 2 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبے کا ادراک ہو سکے۔ مزید یہ کہ کمپنی نے حال ہی میں بلوچستان اور سندھ میں 640 میگاواٹ کے قابلِ تجدید توانائی منصوبوں پر کامیابی سے مسابقتی بڈنگ کا عمل مکمل کیا ہے جس میں ملک کی سب سے کم ریٹ پر آر ای جنریشن حاصل ہوئی ہے۔ یہ منصوبے کے۔الیکٹرک کے پاور ایکوزیشن پروگرام (پی اے پی) کے تحت ہیں، جس میں 1300 میگاواٹ کی قابلِ تجدید توانائی شامل کی جانی ہے تاکہ اس کی توانائی پیداوار کی صلاحیت میں مزید پائیداری کا عنصر شامل کیا جا سکے۔ کے الیکٹرک کے چیف جنریشن اینڈ ٹرانسمیشن آفیسر عباس حسین نے کہا کہ بجلی کے شعبے کی نمایاں بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ شامل کیا جانا ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم صارفین کو قابل اعتماد اور قابل استعداد بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے جدت کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔عباس حسین نے کہا کہ اگرچہ صارفین سے وصول کی جانے والی بجلی کی قیمت کا تعین وفاقی حکومت کرتی ہے، تاہم اپنے وسائل کا استعمال کرتے ہوئے ہم پیداواری لاگت کم کرنے اور بجلی کی مستحکم فراہمی کے لیے اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بجلی کی پیداوار اور تقسیم میں شفافیت کے لیے پُرعزم ہیں۔