ٹنڈوجام ( نمائندہ خصوصی ) سندھ زرعی یونیورسٹی خوردنی تیل کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ساحلی اضلاع میں آئل پام لگانے کا منصوبہ شروع کرے گی جس کی مالی معاونت پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کر رہی ہے، تفصیلات کے مطابق سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام ملک میں خوردنی تیل کی کمی کو پورہ کرنے کیلئے پام آئل کے منصوبے پر کام شروع کرے گی، اس ضمن میں یونیورسٹی سندھ کے ساحلی اضلاع کے مختلف علاقوں میں جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ آئل پام کی نئی اجناس لگا کر ملک میں خوردنی تیل کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تحقیقی کام شروع کرے گی۔ اس سلسلے میں زرعی یونیورسٹی کیلئے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل نے تین سالہ منصوبے کی بھی منظوری دے دی ہے، جو سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے سوائل سائنس کے پروفیسر ڈاکٹر اللہ ودھایو گانداھی کی نگرانی میں شروع کیا جائے گا۔ پروفیسر ڈاکٹر اللہ ودھایو گانداھی اور ان کے ٹیم اراکین نے پروجیکٹ پیپرز سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری کو پیش کیے، اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے ٹیم کو پراجیکٹ حاصل کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ اس کے باوجود ہماری طلب کا 75 فیصد خوردنی تیل درآمد کرنا پڑتا ہے، جس کا درآمدی بل تقریباً چار ارب ڈالر سالانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئل پام کی بہتر پیداوار کے لیے ٹھٹھہ، سجاول، بدین سمیت ساحلی پٹی کی زمین اور آب و ہوا موزوں اور بہترین ہے۔ یہ منصوبہ جدید تحقیق اور بہتر اجناس کے باعث ساحلی اضلاع میں آئل پام کی بڑے پیمانے پر کاشت کی راہ ہموار کرے گا۔ اس موقع پر ڈاکٹر گانداہی کے ساتھ پروجیکٹ ٹیم کے رکن ڈاکٹر محمد سلیم سرکی بھی موجود تھے۔