اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):پاکستان اور ایران نے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی جانب سے فوجی جارحیت اور بے گناہ شہریوں کی نسل کشی کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی سے روکنے میں عالمی برادری کی ناکامی پر سوال اٹھایا ہے۔نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے منگل کو یہاں ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی جڑ، بین الاقوامی قانون، بین الاقوامی انسانی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں۔ قبل ازیں انہوں نے مشرق وسطیٰ اور موجودہ عالمی حالات اور پیش رفت سمیت مشرق وسطیٰ کے بحران، حق خود ارادیت سے انکار اور بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنے اور احتساب کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر توجہ مرکوز کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے مشترکہ کانفرنس میں کہا کہ فریقوں نے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے حصول کے لیے فوری جنگ بندی، کشیدگی میں کمی اور مذاکرات تک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ایران پر اسرائیل کے فوجی حملوں کی پاکستان کی جانب سے بروقت اور شدید مذمت کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ حملے ایران کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ نائب وزیر اعظم نے 1967 سے پہلے کی سرحدوںکی بنیاد پر فلسطین کی ایک قابل عمل، خود مختار اور متصل ریاست کے قیام کے مطالبے کا اعادہ کیا جس کا دارالحکومت
القدس الشریف ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم قابض قوتوں کی طرف سے حق خودارادیت کو دہشت گردی کے ساتھ مساوی کرنے کے رجحان کو مسترد کرتے ہیں، جو ان کے قبضے اور نسل پرستی کی پالیسیوں کو طول دینے کی ایک چال کے سوا کچھ نہیں ہے۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ دیرینہ مسئلہ فلسطین اور مسئلہ جموں و کشمیر حق خود ارادیت سے انکار پر مبنی ہے اور ان مسائل کو پرامن طریقے سے متاثرہ آبادی کے حقوق اور امنگوں کا مکمل احترام کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں نے تجارت، توانائی اور سرحدی سلامتی سمیت کئی اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے کے طریقوں اور ذرائع پر بھی تبادلہ خیال کیا جبکہ سرحدی انتظام اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے پر تعاون کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور ان چیلنجز کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں کو مربوط کرنے کا اظہار کیا۔ نائب وزیر اعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ایرانی وزیر خارجہ کا برکس فورم میں پاکستان کی رکنیت کے لیے ایران کی حمایت اور ایران میں مقدس مقامات کی زیارت کرنے والے زائرین کو سہولیات کی فراہمی پر شکریہ ادا کیا۔دونوں رہنما جدہ میں آئندہ مشترکہ اسلامی سربراہی اجلاس میں ملاقات کریں گے، انہوں نے ان امور پر مشترکہ نقطہ نظر کے ساتھ اپنی کوششوں کو یکجا کرنے پر اتفاق کیا جس کے لیے یہ مشترکہ سربراہی اجلاس بلایا گیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں سنگین جرائم اور نسل کشی کی کارروائیاں کی ہیں اور لبنان اور دیگر مقامات پر وسیع پیمانے پر جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، یہ جرائم اب لبنان تک پھیل چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے 26 اکتوبر کو ایران پر حملہ کرکے اپنی جارحیت اور جارحانہ نوعیت کا مزید مظاہرہ کیا، اسرائیلی حکومت کے برعکس اسلامی جمہوریہ ایران کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا، تاہم ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت جائز دفاع کا اپنا حق محفوظ رکھتے ہیں اور ہم یقینی طور پر مناسب وقت پر اسرائیلی جارحیت کا جواب دیں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کی مذمت میں پاکستان کی حکومت اور عوام کے مضبوط اور قابل تعریف موقف کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام خاص طور پر پاکستان کے وزیر اعظم نے ایک مضبوط اور واضح موقف اختیار کیا ہے جس کے لیے ہم تہہ دل سے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام نے بھی گزشتہ ایک سال کے دوران غزہ کے عوام اور فلسطینی کاز کے لیے نمایاں حمایت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے عالمی برادری اسرائیلی حکومت کو اپنی نسل کشی اور جارحانہ کارروائیوں سے روکنے میں ناکام رہی ہے جس سے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔انہوں نے کہا کہ فریقین نے اقتصادی، تجارتی، سیاسی، علمی، ثقافتی اور سیاحتی سرگرمیوں سمیت تمام شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے دہشت گردی کے رجحان کو دونوں ممالک اور پورے خطے کے لیے مشترکہ خطرہ قرار دیتے ہوئے اسے عالمی سطح پر پوری عالمی برادری کے لیے ایک اجتماعی خطرہ قرار دیا، دونوں وزرائے خارجہ نے تعاون اور علاقائی ممالک کے تعاون سے باہمی طور پر اس رجحان سے دو طرفہ طور پر نمٹنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کو ایران کا سرکاری دورہ کرنے اور تہران میں ہونے والے ای سی او کے وزارتی اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی دی۔