اسلام آباد۔:(کورٹ رپورٹر )26ویں آئینی ترمیم کے تحت ازسر نو تشکیل پانے والے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی ) کا پہلا اجلاس منگل کو چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس ،جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت سپریم کورٹ آف پاکستان اسلام آباد میں ہوا۔ سیکرٹری جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ،اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان، سینیٹر فاروق حامد نائیک، سینیٹر سید شبلی فراز، رکن قومی اسمبلی شیخ آفتاب احمد، رکن قومی اسمبلی عمر ایوب خان اور محترمہ روشن خورشید بھروچہ نے شرکت کی۔چیئرمین نے شرکاء کاخیر مقدم کیا اور ان کی نامزدگی پر مبارکباد دی عمر ایوب خان نے کمیشن کے کورم پر اعتراض کرتے ہوئے ایک رکن کی عدم موجودگی بارے بتایا۔ اس اعتراض کو بعد میں ووٹ کے لئے پیش کیا گیا اور اکثریت سے اجلاس نے توثیق کی کہ کارروائی آئین کے مطابق ہے اور ایک رکن کی غیر موجودگی میں بھی جاری رہ سکتی ہے۔کمیشن نے اپنے کاموں کی معاونت اور انجام دہی کے لئے ایک وقف شدہ سیکرٹریٹ کے قیام پر تبادلہ خیال کیا اور مکمل غوروخوض کے بعد کمیشن نے چیئرمین کو اختیار دیا کہ وہ کارروائی آگے بڑھائیں۔کمیشن نے آئینی بنچ کی تشکیل پر بھی غور کیا۔چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس ،جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ سپریم کورٹ آئینی معاملات/مقدمات پر غور کرے۔ آئین کے آرٹیکل 175(A) کے تحت آئینی بنچ کے بارے میں ججوں کی رائے اور بنچ کی مخصوص مدت تجویز کی گئی۔دیگر شرکاءنے بھی اس معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا جس پر غور کیا گیا اور سیرحاصل بحث کی گئی۔ووٹنگ کے بعد اکثریت نے (12 میں سے 7) سات رکنی آئینی بنچ کی منظوری دی جس میں چاروں صوبوں کی نمائندگی دو ماہ کی مدت کے لئے ہوگی۔آئینی بنچ میں جسٹس امین الدین خان، (چیئرمین) جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس سید حسن اظہر رضوی،جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہوں گے ۔بیان میں کہا گیاہے کہ از سر نو تشکیل شدہ جوڈیشل کمیشن کا یہ ابتدائی اجلاس 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے فراہم کردہ نئے فریم ورک کے تحت کمیشن کے کاموں کو آگے بڑھانے کے لیے ایک طریقہ کار کی نشاندہی کرتا ہے۔