اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے ریزیلینس اور پائیدار مستقبل کے حصول کے لیے 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے بھرپور کوششوں، بڑے پیمانے پر آگاہی اور اختراعی نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی ترقی خواتین کو تعلیم، روزگار اور انہیں بااختیار بنانے کی شرط سے منسلک ہے۔قائم مقام صدر نے ان خیالات کا اظہار پیر کو یہاں پائیدار ترقیاتی پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام 27 ویں پائیدار ترقی کی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جدید طریقوں سے مصنوعی ذہانت اور بلاک چین میں پیشرفت کو بروئے کار لا کر سماجی تحفظ اور جامع ترقی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کابینہ کے اراکین، ماہرین تعلیم، ماحولیاتی ماہرین، تھنک ٹینکس اور محققین کو بتایا کہ پائیدار طریقوں کے فروغ کے لیے ذمہ دار شہری بننے اور ماحولیاتی آگاہی کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سسٹین ایبلٹی انویسٹمنٹ ایکسپو 2024 کے دوسرے ایڈیشن کی تعریف کی جس کا انعقاد جدید ٹیکنالوجی کی نمائش، تعاون کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کیا گیا۔قائم مقام صدر نے کہا کہ کانفرنس کا تھیم جدت اور موافقت کے علاوہ کمزوریوں کو طاقت میں تبدیل کرنے کی اہم اہمیت کی یاد دہانی ہے۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان پانچواں سب سے زیادہ کمزور ملک ہونے کے باعث موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا کررہا ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ملک نے موسمیاتی نظم و نسق اور پائیدار ترقی کی جانب قابل ستائش پیش رفت کی ہے، قومی موسمیاتی اور پائیدار ترقی کی پالیسی نے ریزیلینس، تخفیف، غربت کے خاتمے، سماجی مساوات، خواتین کو بااختیار بنانے، زراعت، آبی وسائل اور توانائی کی کارکردگی سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کا خاکہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے وسیع تر انسانی بہبود کے لیے پائیدار ترقی کے نتائج تک پہنچنے کے عزم کا اظہار کرنے کے لیے اپنے وژن 2025 کو پائیدار ترقی کے اہداف سے منسلک کیا ہے۔قائم مقام صدر نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی کا فائیو ایز فریم ورک برآمدات، ای گورننس، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی، توانائی اور انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ مساوات اور بااختیار بنانے سے متعلق پاکستان کی مختصر سے درمیانی مدت کی حکمت عملی کی بھی وضاحت کرتا ہے۔ قائم مقام صدر نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے لاکھوں کمزور خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی ہے جبکہ غربت میں کمی اور جامع ترقی کو فروغ دینے کے لیے اضافی معاشی اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کو سولر انرجی پر منتقل کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی ماحولیاتی تبدیلیوں پر قائمہ کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا گیا جبکہ پائیدار ترقی کے اہداف کو قومی ترقی کے ایجنڈے میں ضم کرنے کے لیے قانون سازی کی گئی۔سید یوسف رضا گیلانی نے غربت میں کمی، صنفی تفاوت کو دور کرنے، تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کوششوں پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی خواتین کو تعلیم، روزگار اور قیادت فراہم کرکے انہیں بااختیار بنانے کی شرط سے منسلک ہے کیونکہ صنفی مساوات نہ صرف اخلاقی ضرورت ہے بلکہ پائیدار ترقی کا ایک اہم محرک بھی ہے