کراچی ( نمائندہ خصوصی ) صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ دو دنوں میں شہر میں 400 ملی میٹر بارشیں ہوئیں ۔ 95 فی صد علاقوں میں پانی نکال دیا ہے ، رات دیر تک بقیہ علاقوں سے بھی بارشوں کا پانی نکال دیا جائے گا ۔ مسلسل بارشوں اور سمندر میں ہائی ٹائیڈ کی وجہ سے مسائل بڑھے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزراء ، چیف سیکرٹری ، ایڈمنسٹریٹر کراچی سمیت کے ایم سی ، ڈی ایم سیز ، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ، ضلعی انتظامیہ سڑکوں پر کام کرتے نظر آئے ۔ انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے تنقید کرتے رہیں سندھ حکومت اپنا کام کرتی رہے گی ۔
اگر دوبارہ بھی بارش ہوئی تو سندھ حکومت سڑکوں پر اسی طرح کام کرتے نظر آئے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کےپی ٹی انڈر پاس کلفٹن پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کے مخالفین کی جانب سے چھٹی کی باتیں الزام ہیں ۔ ہر ضلع میں وزراء موجود تھے، کام کی نگرانی کر رہے تھے ۔ ان کی ویڈیوز میں نے خود ٹوئٹ کی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کلائوڈ برسٹ ہوئے، جس کی وجہ سے سڑکوں پر پانی موجود تھا۔ سندھ حکومت نے قدرتی نالوں اور پمپنگ سے پانی نکالا ۔ کے پی ٹی انڈر پاس کو صبحِ 6 بجے تک وزراء نے کھڑے ہو کر کلیئر کرایا ہے ۔ سب میرین انڈر پاس پر کام جاری ہے ، رات تک کلیئر کر دیا جائے گا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ خود امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کل اور آج پورے شہر کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے 95 فی صد سڑکیں کلھی ہوئی ہے۔ اولڈ سٹی ایریا میں مسئلہ ہے۔
کسٹم ہاؤس پر پمپنگ کا عمل جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے اخراج کےلئے ٹائم چاہیے تھا، ہم نے اس ٹائم میں کام کر دکھایا ۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے صوبوں اور علاقوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا کے مستند اکاونٹس سے وائرل کر کے پروپیگنڈا کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین نے سوشل میڈیا پر اپنی سیاست اور بلدیاتی انتخابات کو نظر میں رکھ کر سیاست چمکانے کے لیے سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اگر کراچی ڈوبا ہوا ہے تو گاڑیاں کیسے چل رہی ہیں ۔ نالوں سے بھوریاں اور سیمینٹڈ بلاکس نکلے ہیں ، جس کی تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں ۔ بتایا جائے کس نے یہ حرکت کی ۔ یہ کس قسم کی سیاست ہے ۔ بدقسمتی سے یہاں منفی سیاست کی جاتی ہے ۔ بتایا جائے گھٹنوں تک پانی شہر میں موجود تھا، اگر سندھ حکومت نے پانی نہیں نکالا تو کس نے نکالا ۔ وقت لگا ہے ، کیونکہ برساتی نالوں کی جتنی گنجائش ہے اتنا ہی پانی نکال سکتے ہیں ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنے حدود میں بہترین کام کیا ہے ۔ بیوروکریسی ، عملے سے لیکر خاکروب تک کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے دن رات ایک کر کے پانی کی نکاسی کو یقینی بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ کام کر کے کسی پر احسان نہیں کیا ۔ یہ حکومت کی ذمّہ داری میں شامل ہے ۔ ہمارا کام ڈرائنگ رومز میں بیٹھ کر تنقید کرنا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے کی پی ٹی آئی اور عمران خان نے جو حالت کی ہوئی ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ یہ شخص دوسروں پر الزام عائد کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں 10 فی صد پانی موجود ہے ، ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ہماری اتحادی ہے ان کے لئے بڑا احترام ہے ۔ لیکن بلدیاتی انتخابات میں جانے کےلئے ان کے پاس اور کوئی چارہ نہیں ۔ اگر وہ تنقید نہیں کریں گے تو بلدیاتی انتخابات میں کیسے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں جب مصطفیٰ کمال میئر تھے ان کے دور میں دو سو افراد کی جانیں گئیں ۔ بل بورڈز گرے ۔ جو تباہی کراچی کی مصطفیٰ کمال کے دور میں ہوئی اس کی مثال نہیں ملتی ۔ اس نے کے ایم سی ، کے ڈی اے اور دیگر اداروں میں بھرتیاں کی انہوں نے کیا کیا ۔ ان کے نام کہاں کہاں سے نکلے ۔ ان کا جواب کون دیگا ۔ جماعت اسلامی کے بھی میئر رہے ہیں ۔ جماعت اسلامی کو مثبت سیاست کرنی چاہیے یہ دیہی علاقوں کے ملازمین کی باتیں کر کے نفرتیں نا پھیلائیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ بارشوں سے متاثرہ افراد کو رہائش دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی نا اہلی کی وجہ سے قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں ۔ سندھ حکومت متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ فراہم کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ معاوضہ قیمتی جانوں کا نعم البدل نہیں ہوسکتا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرجانی ، میمن گوٹھ ، گلشنِ اقبال 13 ڈی کے علاقوں میں انتظامیہ موجود ہے ، جلد از جلد نکاسی آب یقینی بنایا جائے گا۔