کراچی/ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے حکومت سے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے دائر کی گئی رحم کی درخواست کے حوالے سے مذاکرات کے لیے امریکا بھیجے جانے والے مجوزہ وفد میں خارجہ پالیسی کے ماہرین، تجربہ کار سفارت کار، سینئر وزرا اور دیگر ماہرین کو شامل کرے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت میں شرکت کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کی جانب سے دورہ امریکا کے لیے وفد کی تجویز کا خیرمقدم کیا۔ تاہم انہوں نے تجویز پیش کی کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مقدمہ احسن طریقے سے لڑنے کے لیے مجوزہ وفد میں وفاقی وزراء، خارجہ امور کے ماہرین اور دیگر بااثر شخصیات کو شامل کیا جائے۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل ایڈووکیٹ عمران شفیق نے کہا کہ وفاقی حکومت نے دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ کی جلد رہائی کے لیے کوششیں کرنے کے لیے چار رکنی وفد امریکا بھیجے گی۔اسلام آباد سے موصولہ تفصیلات کے مطابق جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل سنگل بنچ نے گلوبل عافیہ موومنٹ کی چیئرپرسن اور ملک کی معروف نیورو فزیشن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے دائر آئینی پٹیشن 3139/20215 کی سماعت کی۔عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ آج اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے چار رکنی وفد امریکہ بھیجنے کی تجویز دی ہے جس میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور ان کی طرف سے تجویز کردہ ڈاکٹر شامل ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے انوشہ رحمان اور سینیٹر طلحہ محمود کے رکن ہوں گے۔یہ وفد وائٹ ہاوس کا دورہ کرے گا اور امریکی انتظامیہ سے بھی ملاقات کرے گا اور انہیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے قائل کرنے کی کوشش کرے گا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر کے دفتر میں معافی کی درخواست(clemency) پہلے ہی دائر کی جا چکی ہے۔انہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ہر سماعت میں کیس میں پیش رفت نظر آرہی ہے۔عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے 29نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔