تحریر:عالیہ خان:
چھاتی میں گلٹی یا سختی محسوس ہوناچھاتی یا بغل میں سوجن نپل یا چھاتی کی جلد کا سکڑنا یا رنگ بدلناچھاتی کے سائز یا شکل میں غیر معمولی تبدیلی بریسٹ کینسر بن جاتی ہےپاکستان میں اکتوبر کا مہینہ "بریسٹ کینسر آگاہی کے مہینے” کے طور پر منایا جاتا ہے، جس میں مختلف ادارے اور تنظیمیں سیمینارز، واکس، اور میڈیا کیمپینز کے ذریعے عوام میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کرتے ہیں.ماہرین کے مطابق بریسٹ کینسر یعنی چھاتی کا سرطان دنیا بھر کی خواتین کے لئے ایک سنگین مسئلہ ہے، جو بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے کی صورت میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔بریسٹ کینسر دنیا بھر میں خواتین کو متاثر کرنے والا سب سے عام سرطان ہے۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک دونوں میں اس کی شرح مختلف وجوہات کی بنا پر بڑھ رہی ہے۔ دنیا بھر میں بریسٹ کینسر کے کیسز کی شرح کے لحاظ سے امریکہ سرِفہرست ہے۔ امریکی خواتین میں ہر 8 میں سے 1 خاتون کو زندگی کے کسی مرحلے پر بریسٹ کینسر ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔جس کی وجوہات غیر صحت مند طرزِ زندگی، موٹاپا، دیر سے بچے پیدا کرنا، اور ہارمون تھراپی کا استعمال ہیں ۔یور پ بیلجیئم، ڈنمارک، فرانس اور برطانیہ میں بریسٹ کینسر کی شرح کافی زیادہ ہے۔بیلجیئم دنیا میں بریسٹ کینسر کی سب سے زیادہ شرح رکھنے والے ممالک میں شامل ہے۔برطانیہ میں ہر سال ہزاروں خواتین کو بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوتی ہے، اور آگاہی مہمات کے باوجود کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جس کی وجوہات بڑھتی عمر، کم جسمانی سرگرمیاں، اور خوراک میں چکنائی کی زیادتی ہے۔آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں بھی بریسٹ کینسر کی شرح دنیا میں بلند ترین ہے۔اگر شرح فیصد کا اندازہ لگایا جائے تو100,000 خواتین میں سے 86 خواتین کو بریسٹ کینسر لاحق ہوتا ہے۔ایشیاپاکستان، بھارت، چین، اور جاپان میں بھی بریسٹ کینسر کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، مگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں یہ شرح قدرے کم ہے جبکہ جنوبی ایشیا میں بریسٹ کینسر کی سب سے زیادہ شرح پاکستان میں ہے۔ ہر 9 میں سے 1 خاتون کو بریسٹ کینسر ہونے کا خدشہ ہے،دیگر ممالک کی طرپاکستان میں بھی یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے، اور اس کے بارے میں آگاہی اور مناسب علاج تک رسائی کی کمی صحت کے اداروں کے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس فیچر میں ہم بریسٹ کینسر کی وجوہات، علامات، تشخیص، علاج، اور آگاہی با رے معلوما ت فراہم کی جا ئیں گی ۔اگر ہم بریسٹ کینسر کی وجو ہا ت پر با ت کریں تو اس کینسر کی کئی ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں سے چند اہم عوامل درج ذیل ہیںمثال کے طور پر خاندانی یا جینیاتی عوامل اگر کسی خاتون کی فیملی میں پہلے کسی کو بریسٹ کینسر ہوا ہو، تو اس کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ہارمونی تبدیلیاں، حیض کے جلد شروع ہونے یا دیر سے ختم ہونے، یا بچے نہ ہونے سے بھی کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔موٹاپا، غیر متوازن غذا اور جسمانی سرگرمی کی کمی بریسٹ کینسر کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔دیر سے بچے پیدا کرنا یا ماں کا دودھ نہ پلاناایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جلد ماں بننے اور بچے کو دودھ پلانے سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ کینسر کی ابتدائی شناخت کے لیے علامات کا علم ہونابے حد ضروری ہے۔ چند عام علامات جن میںچھاتی میں گلٹی یا سختی محسوس ہوناچھاتی یا بغل میں سوجن نپل سے غیر معمولی رطوبت کا اخراج نپل یا چھاتی کی جلد کا سکڑنا یا رنگ بدلناچھاتی کے سائز یا شکل میں غیر معمولی تبدیلی شامل ہے۔خواتین کو چاہئے کہ اگر ان میں سے کوئی بھی علامت ظاہر ہو، تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریںماہر ین کا کہنا ہے کہ بریسٹ کینسر کی بروقت تشخیص جان بچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان میں بدقسمتی سے اکثر خواتین مرض کی تشخیص کے بعد دیر سے علاج شروع کرواتی ہیںجس کی وجہ سے مکمل صحت یابی مشکل ہو جا تی ہے ۔بریسٹ کینسر کی تشخیص کی بات کی جائے تو مموگرافی کا طریقہ ابتدائی مرحلے پر کینسر کی شناخت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔اس کے علا وہ چھاتی کا الٹرا سائونڈ بھی کیا جاتا ہے جو چھاتی میں موجود گلٹی کی نوعیت جانچنے میں مددگار ہوتا ہے جبکہ بایوپسی کے ذریعے چھاتی کے متاثرہ حصے سے ٹشو لے کر اس کا تجزیہ کیا جاتا ہے،MRI اسکین پیچیدہ کیسز میں مزید تفصیلی جانچ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔بریسٹ کینسر کا علاج مختلف عوامل پر منحصر ہوتا ہے، جیسے کہ کینسر کا مرحلہ، عمر، اور مریض کی عمومی صحت پر منحصر ہوتا ہے گلٹی کو ختم کرنے یا مکمل چھاتی کو نکالنے کے لیے آپریشن کیا جاتا ہے۔کیموتھراپی کی دواں کے ذریعے کینسر کے خلیات کو ختم کیا جاتا ہے۔ریڈیوتھراپی یعنی شعاعوں کے ذریعے کینسر کے متاثرہ حصے کا علاج کیا جاتا ہے۔بریسٹ کینسر کے علاج کے لئے ہارمون تھراپی یعنی ہارمونی تبدیلیوں کے ذریعے کینسر کے اثرات کو کم کیا جاتا ہے۔بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی پھیلانا نہایت ضروری ہے، کیونکہ بروقت تشخیص اور علاج سے زندگی کا بچائو ممکن ہے۔ پاکستان میں اکتوبر کا مہینہ "بریسٹ کینسر آگاہی کے مہینے” کے طور پر منایا جاتا ہے، جس میں مختلف ادارے اور تنظیمیں سیمینارز، واکس، اور میڈیا کیمپینز کے ذریعے عوام میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ریڈیو، ٹی وی، اور سوشل میڈیا پر آگاہی مہمات خواتین کو باقاعدہ معائنہ کروانے کی ترغیب دیتی ہیں۔ مشہور شخصیات بھی ان مہمات میں حصہ لے کر خواتین کی حوصلہ اور رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔احتیاطی تدابیر کے لئے ضروری ہے کہ خواتین باقاعدہ اپنا معائنہ خود کریں اور سالانہ میڈیکل چیک اپ کروائیں۔متوازن غذا اور صحت مند طرز زندگی اپنائیں۔موٹاپے سے بچیں اور جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔سگریٹ نوشی اور الکحل سے پرہیز کریں۔۔آخر میں خواتین کے لئے ایک اہم پیغام بریسٹ کینسر ایک قابل علاج مر ض ہے آپ اگر اپنے اند کو ئی تبدیلی محسوس کریں تو اسے ڈاکٹر کو دیکھانے میں جھجک محسوس نا کریں کیونکہ یہ ایک مرض ہے اور اس کا علا ج بے حد ضروری ہے اسی طر ح سے دیکھا گیا ہے کہ دیہاتوں میں خاتون ڈاکٹرنا ہونے کہ وجہ سے خواتین یا ان کے گھر والے ڈاکٹر کو بتا نے سے گریز کرتے ہیں اور مرض اس حد تک بڑھ جاتا ہے کہ پھر اس کا علاج ممکن نہیں رہتا ۔بریسٹ کینسر ایک جان لیوا مرض ہے، لیکن بروقت تشخیص اور علاج کے ذریعے اس سے بچا جا سکتا ہے۔ خواتین کو نہ صرف اپنی صحت کے بارے میں باخبر رہنا چاہئے بلکہ معاشرتی سطح پر بھی آگاہی پھیلانی چاہیے تاکہ مزید جانیں بچائی جا سکیں۔آج ہمیں ضرورت ہے کہ ہم معاشرے میں ایسے ماحول کو فروغ دیں جہاں بریسٹ کینسر پر کھل کر بات کی جا سکے اور ہر خاتون کو تشخیص اور علاج کی بہترین سہولیات دستیاب ہوں۔