کراچی (نمائندہ خصوصی) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام ”ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی“ آب و تاب سے جاری ہے، فیسٹیول کے 33ویں روز مزاح سے بھرپور تھیٹر”بوئنگ بوئنگ“ آڈیٹوریم I میں پیش کیاگیا، ڈرامہ ڈاکٹر انور سجاد نے لکھا عازیب خان نے ہدایت کاری کی جبکہ محمد عاصم اسسٹنٹ ڈائریکٹر تھے، کاسٹ میں احمر حسین، شیزہ خان، اقصیٰ گل، ایاز علی، ارم بشیر اور حماد خان شامل تھے، ”بوئنگ بوئنگ“ ایک مزاحیہ تھیٹر تھا جو اردو اور انگریزی زبان میں پیش کیا گیا، ڈرامے کا دورانیہ 70منٹ تھا، تھیٹر دیکھنے کے لیے شائقین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تھیٹر میں فنکاروں کی جانب سے پیش کی گئی مزاحیہ اداکاری پر ہال قہقہوں اور تالیوں سے گونج اٹھا۔ شائقین نے تھیٹر کو خوب پسند کیا اور داد دی، اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ آج کا پلے ہمارے آرٹس کونسل کے نوجوان کا ہے یہ نوجوان باقی سارے بچوں کی طرح میرے پاس آیا تھا، ہم نے یوتھ فیسٹیول کیا تھا جس میں ہم بچوں کی ٹریننگ کرتے تھے ، اس وقت شہر میں لاشیں بکھری ہوتی تھیں اس دوران عازیب نے تھیٹر کی کلاسز لینا شروع کیں، آج یہ ہماری اکیڈمیز سمیت یوتھ ایمبیسیڈر پروگرامز سنبھالتا ہے، میری کوشش ہے کہ نوجوان نسل کو صحت مند سرگرمیوں میں مشغول رکھا جائے تاکہ وہ اپنے کلچر کے ذریعے ملک کا نام روشن کریں، جمعہ اور ہفتہ کے روز عوام فیسٹیول میں بنا ٹکٹ شریک ہوسکتے ہیں، فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں انور مقصود ، عاصم اظہر اور تہذیب حافی شرکت کریں گے، کل سوئٹزرلینڈ کے فنکار پرفارم ادا کررہے ہیں، اگلے سال اس سے بھی بڑا فیسٹیول ہوگا، شہری 2نومبر کو آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے پیج پر رجسٹریشن کرواکر فیسٹیول میں بنا کسی ٹکٹ شریک ہوسکتے ہیں۔تھیٹر میں جدید دور کی مزاحیہ کہانی کو پیش کیا گیا ہے جس میں جمیل ایک خوبصورت اور چرب زبان کنوارا ہے جو کراچی میں اپنی محبت بھری زندگی کو تین منگیتر کے ساتھ بڑی مہارت سے چلا رہا ہے، ہر ایک منگیتر ایئر ہوسٹس ہے اور ایک دوسرے کے وجود سے ناواقف ہیں ان کی مختلف فلائٹ شیڈولز کی بدولت جمیل کا یہ منصوبہ بڑی کامیابی سے چل رہا ہوتا ہے لیکن جیسے ہی اس کا دوست بشیر دار قیام کے لیے آتا ہے، غیر متوقع تبدیلیاں دیکھنے کو ملتی ہیں، جیسے فلائٹ میں تاخیر اور ایک تیز رفتار جیٹ کا تعارف اس کے منصوبے کو درہم برہم کر دیتے ہیں، اچانک تینوں خواتین ایک ساتھ شہر میں موجود ہوتی ہیں جس سے ایک مزاحیہ افراتفری کا آغاز ہوتا ہے اور جمیل اپنی گڈ مڈ زندگی کو بچانے کی کوشش میں مصروف ہو جاتا ہے۔