کراچی( بیورو رپورٹ ) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ شہر میں 12 گھنٹے (8 بجے شب سے صبح 8 بجے) کے درمیان 136 ملی میٹر یعنی 5 انچ کی ریکارڈ بارش ہوئی ہے اور پھر ایک مختصر وقفے کے بعد یہ صبح 11 بجے تک دوبارہ جاری رہی۔ہمارا برسات کے پانی کو ٹھکانے لگانے کا نظام اتنی شدید بارش کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے۔ اس لیے یہ نظام صورتحال پر مکمل طورپر قابو پانے کے لیے ناکافی رہا اور بحیرہ عرب طغیانی کی حالت میں ہے، اس لیے برسات کا پانی اس میں خارج نہیں ہوسکا۔یہ بات انہوں نے پیر کو شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، کمشنر کراچی اقبال میمن بھی موجود تھے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ محکمہ میٹرولوجیکل نے بارشوں کی پیشن گوئی جاری کی ہے، اس لیے انہوں نے شہر کے مختلف اضلاع میں اپنی کابینہ کے اراکین کو رین ایمرجنسی ڈیوٹیاں سونپی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزراء/مشیر اور معاونین خصوصی سڑکوں پر ہیں لیکن یہ اتنی شدید بارش (136 ملی میٹر یعنی 5 انچ) تھی کہ ہمارا برساتی پانی کا نظام اتنے بڑے برسات کی صورتحال پر مکمل طورپر قابو نہ پاسکا۔ سمندر طغیانی کی حالت میں ہے، اس لیے ہمارے نالے بارش کا پانی سمندر میں خارج کرنے میں ناکام رہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا ہے جہاں شہری ایجنسیاں سڑکوں سے جمع پانی کو ٹھکانے لگانے میں مصروف تھیں۔ واٹر بورڈ نے جمع ہونے والے پانی کو نکالنے کے لیے اپنی 80 سے زائد گاڑیاں لگا دی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کلفٹن پمپنگ اسٹیشن بھی جمع پانی کو سمندر میں ٹھکانے لگانے کے لیے 24 گھنٹے کام کر رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہر میں مختلف سرکاری دفاتر، میڈیا ہاؤسز اور مختلف نجی ادارے اسٹارم واٹر ڈرین پر بنائے گئے ہیں۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمیں اس طرح کی تعمیرات کے نتائج کا ادراک نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ لوکل گورنمنٹ کا دفتر اسٹارم واٹر ڈرین پر تعمیر کیا گیا تھا اور انہیں یہ نہیں معلوم کہ یہ کب بنی تھی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر کے تقریباً تمام قدرتی آبی گزرگاہوں پر یا تو تجاوزات ہو چکی ہیں
یا ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو الاٹ کر دی گئی ہیں جس کے نتیجے میں ان کی تعمیر سے پانی کا اخراج بند ہو گیا ہے۔ انہوں نے شہر کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ رضاکارانہ طور پر اپنی تعمیرات کو ہٹا دیں جو پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں تسلیم کر رہا ہوں کہ صورتحال سنگین ہو گئی ہے لیکن یہ اتنی سنگین نہیں ہے جتنی 2020 میں تھی، 2020 کی شدید بارشوں کے دوران انہوں نے شہر کا دورہ کیا تھا اور ان کی گاڑی شاہراہ فیصل پر ڈوب گئی تھی اور وہ آگے نہیں بڑھ سکے لیکن اس بار شہر کی اہم شاہراہیں صاف ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی ہے کہ وہ جانی و مالی نقصانات کا جائزہ لیں تاکہ متاثرہ افراد کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔موجودہ شدید بارشوں نے 29 قیمتی جانیں لے لی ہیں – میں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ اپنی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہوں ۔مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے ایس ایس یو اربن فلڈنگ یونٹ کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ سیلاب زدہ علاقوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لیے اپنی بھاری گاڑیاں منتقل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ پولیس بھی سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کی مدد کر رہی ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ محکمہ موسمیات نے ایک اور تیز بارش کی پیش گوئی بھی کی ہے جس کے لیے انہوں نے متعلقہ شہری اداروں کو اس کے مطابق تیار رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے شہر کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس وقت تک گھروں میں رہیں جب تک کہ پانی کی نکاسی ممکن نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے دورے کے دوران میں نے دیکھا کہ بچے بارش کے پانی کے گڑھے میں کھیل رہے ہیں اور لوگ اپنے گھر والوں کو اپنی بائیک پرلے کر غیر ضروری طور پر گھوم رہے ہیں ایسی بارش کی صورتحال میں بائیک پر فیملی کے ساتھ سفر کرنا اور بچوں کا گڑھوں میں کھیلنا خطرناک ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم شہباز شریف کا ٹیلی فون کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیاجنہوں نے ان سے شہر کی صورتحال کے بارے میں پوچھا اور انہیں وفاقی حکومت کے اداروں کی جانب سے ہر قسم کی مدد کی پیشکش کی۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، کمشنر کراچی اقبال میمن، سیکریٹری بحالی آصف میمن اور ایم ڈی واٹر بورڈ کے ہمراہ شہر کے مختلف علاقوں بالخصوص پیر پگارا روڈ کے نشیبی علاقے کا دورہ کیا ، آغا خان سے پرانی سبزی منڈی، صدر، برنس روڈ، کلفٹن، سلطان آبادکا دورہ کیا اور پانی کی نکاسی کے کام کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے کلفٹن پمپنگ اسٹیشن کا بھی دورہ کیا۔ پمپنگ اسٹیشن پر وزیر اطلاعات شرجیل میمن بھی ان کے ہمراہ تھے۔وزیراعلیٰ سندھ نے شہر کا دورہ مکمل کرنے پر بارش کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کی اور ڈویژنل کمشنرز کو ویڈیو لنک پر ہدایت کی کہ وہ نشیبی علاقوں سے بارش کے پانی کو مناسب طریقے سے اخراج کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے حیسکو اور سیپکو کو ہدایت کی کہ پمپنگ سٹیشنوں کو بلاتعطل بجلی فراہم کریں تاکہ بارش کے پانی کو باہر نکالا جا سکے۔