لکھنو:(نیٹ نیوز)بھارتی ریاست اترپردیش میں بی جے پی کی حکومت نے جمعیت علمائے ہندکے ایک وفد کو ریاست کے علاقے بہرائچ میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد سے متاثرہ مسلمانوں سے ملنے سے روک دیا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حکام نے جمعیت علمائے ہندکے جنرل سیکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں وفد کو لکھنوہوائی اڈے پر حراست میں لے کر دہلی واپس جانے کی ہدایت کی۔جمعیت علمائے ہند کے سیکریٹری نیاز احمد فاروقی نے بتایا کہ وفد کا مقصد ہندوتوا قوتوںکی طرف سے بھڑکائے گئے تشدد سے متاثرہ افراد کومدد فراہم کرنا اور صورتحال کا جائزہ لینا تھا۔ تنظیم نے مذہب سے قطع نظر تمام مظلوم کمیونٹیز ک کی مدد کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ادھرسماج وادی پارٹی کے لیڈر ماتا پرساد پانڈے کو بھی ضلع میں داخل ہونے سے روک دیا گیا کیونکہ حکام نے کہاتھاکہ صورت حال مزید بگڑ سکتی ہے۔مہاراج گنج میں جھنڈے کے تنازعے کے بعد ایک نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا جس کے بعد تشدد پھوٹ پڑا ۔ اس دوران مسلمانوں کی املاک کو نذرآتش کیاگیا اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ حکام نے اس کے بعد علاقے میں انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی اور کئی مسلمان خاندانوں کو مکان مسمار کرنے کے نوٹس جاری کیے جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔