اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آئینی ترمیم کے لیے اختیار کیا گیا پورا عمل ہی مشکوک تھا، پی ڈی ایم حکومت نے رات کی تاریکی میں جو کیا وہ ملک وقوم کے لیے المیہ ہے، افسوس مفتی محمود کے صاحبزادے اور پوتے اور بھٹو کے نواسے اور داماد نے مل کر اس آئین کی روح کو پامال کیاجو متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا، سوال یہ ہے کہ کیا فارم 47کی پیداوار پارلیمنٹ کو حق حاصل ہے کہ وہ آئین کو تبدیل کرے، لاہور سے نواز شریف کے حق میں سترہزار سے زائد ووٹ ڈلوائے نہیں لکھوائے گئے، ان کی وزیراعلیٰ صاحبزادی اور وزیراعظم بھائی بھی دھاندلی سے جیتے، فارم45 دیکھ لیں پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں 22سیٹوں والی ایم کیو ایم کراچی کے ساڑھے پانچ ہزار پولنگ سٹیشنز میں سے ایک پر بھی کامیاب نہیں ہوئی، بہتر ہوا پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا، انھیں باربار توجہ دلائی گئی تھی اس کھیل کا حصہ نہ بنیں، مولانا فضل الرحمن نے پہلے آئینی ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا، بعد میں شق وار مطالعہ میں پڑے اور اب وہ حکومت کا حصہ ہیں، پی ڈی ایم نے 2018ء میں رجیم چینج کے نام پر سندھ ہاؤس میں منڈی لگا کر جمہوریت پر شب خون مارا اور اب آئین سے کھلواڑ کیا۔ پی ڈی ایم کے سربراہ دلیل دے رہے ہیں کہ حکومت کے نمبر پورے تھے اور کہتے ہیں حصہ نہ بنتے تو بھی آئینی ترمیم ہو جاتی، سوال یہ ہے کہ نمبر پورے ہوتے تو سامنے آ جاتے، کوئلے کی کان میں منہ کالاکرانے کی کیا ضرورت تھی؟ قانونی مشاورت کر رہے ہیں کہ آئینی ترمیم پر موجودہ سپریم کورٹ سے رجوع کریں، احتجاج کا آپشن بھی موجود ہے، فیصلے مشاورت سے کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نائب امرا لیاقت بلوچ، میاں اسلم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید فراست شاہ، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا بھی اس موقع پر موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عدلیہ پہلے ہی انصاف کی فراہمی میں ناکام ہے، اب اسے مکمل طور پر یرغمال بنا لیا گیا، پارلیمانی کمیٹی اور وزیراعظم کے ذریعے پسند اور ناپسند کی بنیاد پر ججز کی تعیناتی ہوگی، سارا معاملہ مبہم ہے، اس سے قبل کم از کم سینیارٹی کا اصول لاگو تھا، حکومت کو عدالت میں نقب لگانے کا موقع خود عدلیہ نے بھی فراہم کیا، اگر ججز تقسیم نہ ہوتے اور پارٹیوں کی ترجمانی سے گریز کرتے تو ممکن تھا کہ حکومت عدالت پر شب خون مارنے کی جرأت نہ کرتی۔ اسی طرح اگر پی ٹی آئی بات چیت کے پراسس کا حصہ نہ بنتی تو ہو سکتا تھا عوامی پریشر تقویت پکڑتا، بہرحال پی ٹی آئی کے اندرونی مسائل بھی موجود ہیں، اس کے باوجود انھوں نے آخر میں بائیکاٹ کر کے مثبت قدم اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق پی ٹی آئی سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ دھاندلی زدہ حکومت کو عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں، یہ اداروں پر کنٹرول چاہتی ہے، آئینی ترمیم کے نان ایشو کو ایشو بنا کر عوامی مسائل سے توجہ ہٹائی گئی، حکومت بجلی، گیس اورپٹرول کی قیمتوں میں کمی کرے، تنخواہ داروں پر سے ناجائز ٹیکس ہٹا کر جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے، جماعت اسلامی عوام کے حق کے لیے تحریک جاری رکھے گی۔امیر جماعت نے کہا کہ یحییٰ سنوار کی شہادت سے تحریک آزادی فلسطین مزید مضبوط ہو گی، یحییٰ سنوار ایک ہمہ گیر شخصیت تھے، وہ آزادی پسندوں کے لیے ایک استعارہ بن چکے ہیں، اہل فلسطین کے حق کے لیے آواز اٹھانا پوری امت پر فرض کفایہ ہے، مسلمان حکمران مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی 27اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف یوم سیاہ منائے گی۔ میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کی جانب سے بھارت سے دوستی کی خواہشات قابل مذمت ہیں، نجانے کیوں یہ مودی سے ملنے کے لیے بے تاب ہیں اور افغانستان سے بات چیت کی بجائے بھارت سے روابط بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے دور میں کشمیر پر سودے بازی سے متعلق رپورٹس پر حکومت وضاحت دے، بصورت دیگر قوم میں یہ تاثر مزید تقویت پکڑے گا۔