(تحریر:محمد احمد شمسی)
کراچی میں تقریبا 100 ملی میٹر اوسطاً بارش ہوئی ہے۔
کٸ دنوں سے میٹرولوجی ڈپارٹمنٹ اس سال کراچی میں تقریبا 300 ملی میٹر بارش ہونے کی خبریں دے رہا تھا اور شہری اداروں کو اس کی پیشگی تیاری کی وارننگ دے رہا تھا۔
حسب معمول کراچی ایک بار پھر حکومتی اداروں کی مجرمانہ غفلت۔کوتاہی۔نا اہلی کے باعث بارش کے سیوریج کے گندے پانی ملے سیلاب میں ڈوب گیا۔
صرف اولڈ سٹی کے مصروف کاروباری علاقہ جس میں کھارادر۔کپڑا مارکیٹ۔بولٹن مارکیٹ۔میریٹ روڈ۔میڈیسن مارکیٹ۔کھوری گارڈن۔جوڑیا بازار اور اطراف کے علاقوں میں تاجروں کا اربوں روپے کا مال سیوریج کے گندے پانی میں ڈوب کر برباد ہوگیا۔اس کے علاوہ کراچی کا کوٸ علاقہ بارش کی تباہ کاریوں سے نہ بچ سکا چاہے سرجانی ٹاون۔نارتھ کراچی۔ناظم أباد۔اورنگی ٹاون۔ساٸٹ۔لیاقت أباد۔فیڈرل ایریا۔لانڈھی۔کورنگی۔بہادر أباد۔پی ای سی ایچ ایس۔جوہر۔گلشن ہو یا کلمٹن ڈیفنس کے پوش علاقہ۔بلدیاتی اداروں کے ایم سی۔واٹر بورڈ۔ڈی ایم سیز۔کنٹونمنٹ بورڈز سب کی کارکردگی صفر۔
برسات شروع ہونے سے پہلے ہی کراچی کے بدترین کارکردگی کے حامل ادارے kwsb کی نا اہلی کے باعث سیوریج سسٹم ناکارہ ہوگیا تھا اور پورے علاقہ میں گٹر ابل رہے تھے جس کی ہم نے نشاندھی بھی کی تھی لیکن کوٸ پیش بندی نہیں کی گٸ برسات کے بعد رین ڈرینیج جو پہلے ہی صفائی نہ ہونے کے باعث بلاک تھا ( حالانکہ ہر سال نالہ صفائی کے نام پر کڑوڑوں روپے ہڑپ کرلۓ جاتے ہیں اور بقول pti کے تین سال میں 35 ارب کراچی کے نالوں کی صفاٸ پر خرچ ہوۓ) اس میں پانی جانے کے بجاۓ سیوریج کے گندے پانی کے ساتھ مل کر گلیوں بازاروں میں تباہی مچانے لگا مین روڈوں پر کٸ کٸ فٹ پانی کھڑا ہے مارکیٹوں گھروں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔
ایک ہفتے کی بارش اور شدید تباہی کے بعد أج پہلی بار وزیر اعلیٰ سندہ کو ہوش أیا کہ یہ ان کی زمہ داری ہے تو انھوں سیاسی بیان دینے کی حد تک کچھ ہدایات جاری کردیں وزیر اعلیٰ سندھ کا اس کوتاہی۔غفلت اور فراٸض سے عدم دلچسپی پر احتساب کیا جاۓ ۔
اس وقت کراچی میں ایمرجنسی قاٸم کرکے کراچی کو أفت زدہ علاقہ قرار دیا جاۓ۔فوج سے مدد لی جاۓ اور تمام علاقوں سے فوری پانی نکالا جاۓ۔کے الیکٹرک سے انسانی جانوں کے اطلاف کی جوابدھی کی جاۓ دیت ادا کراٸ جاۓ اور زمہ داران کے خلاف مقدمات قاٸم کۓ جاٸیں۔
وزیر بلدیات۔ایڈمنسٹریٹر کراچی۔ ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سیز۔ایم ڈی واٹر بورڈ اور تمام زمہ داران کو فوری برطرف کرکے ان کے خلاف مجرمانہ غفلت اور کرپشن کے مقدمات قاٸم کۓ جاٸیں تاجروں اور عوام کے نقصانات کا ازالہ کیا جاۓ۔
اس ملک کو چلانے والے تمام زمہ داران مقتدر قوتیں سمجھ لیں کراچی کی تباہی اس ملک کی تباہی ہے۔اس منی پاکستان کی تجارت و معیشت چلی گی تو ملک کی معیشت چلے گی اس شہر کو تباہ کرنے والے دراصل اس ملک کو تباہ کرنے کے درپہ ہیں۔