لاہور(نمائندہ خصوصی)- پنجاب خواتین تحفظ اتھارٹی کے تعاون سے پارلیمانی کمیشن برائے انسانی حقوق نے خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین، خصوصاً پنجاب خواتین کے خلاف تشدد کے تحفظ کے قانون پر عمل درآمد میں درپیش چیلنجز پر ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا۔ پنجاب خواتین تحفظ اتھارٹی کی چیئرپرسن محترمہ حنا پرویز بٹ نے افتتاحی کلمات میں پنجاب میں خواتین کے تحفظ کے قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں اتھارٹی کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے آئین پاکستان اور متعلقہ قوانین میں دیے گئے حقوق اور تحفظات کی مکمل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر رابطہ کاری کے نظام کی اہمیت پر زور دیا۔محترمہ حنا پرویز بٹ نے مزید کہا کہ پنجاب کی موجودہ حکومت، مریم نواز شریف کی قیادت میں، خواتین کے خلاف تشدد اور امتیاز کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائے ہوئے ہے اور خواتین کے تحفظ کے موجودہ نظام کو مزید بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے، جن میں پنجاب بھر میں خواتین کے تحفظ کے مراکز کا قیام شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے زیادتی کے کیسز میں ہمارے معاشرتی رویوں کی وجہ سے لوگ زیادتی کے کیسز درج کروانے سے گھبراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر متاثرہ خاتون یا بچی کی فیملی مدعی بننے کے لیے تیار نہیں ایسے کیسز میں ریاست مدعی بنے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو شعور دینے کی ضرورت ہے کہ گھروں میں خواتین پر تشدد ایک جرم ہے ہمارے ہاں آج بھی لوگ اس کو ایک گھریلو مسئلہ سمجھتے ہیں۔ ملتان کی طرح لاہور میں بھی وائلنس اگینسٹ وومن سینٹر کا نومبر میں افتتاح کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں سب سے بڑا مسئلہ یہ درپیش ہے کہ ہم اتنی محنت سے ملزم کو گرفتار کرواتے ہیں اور وہ اگلے دن رہا کر دیا جاتا ہے انہوں نے پولیس سے ریکویسٹ کی کہ وہ اپنے سسٹم کو تھوڑا بہتر بنائیں تاکہ ریپ اور تشدد کے ملزمان کیفر کردار تک پہنچ سکیں۔نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کے رکن جناب ندیم اشرف نے مشاورت کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے خلاف تشدد ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس کے خاتمے کے لیے متعلقہ محکموں کی جامع، مشترکہ اور مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشاورتی اجلاس ایک مثبت قدم ہے اور امید ہے کہ یہ مؤثر حکمت عملی وضع کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔پراسیکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد علی شاہ نے اس موقع پر مؤثر عدالتی نظام اور معیاری استغاثہ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ان کا محکمہ خواتین کے خلاف تشدد کے مقدمات میں تفتیش اور مؤثر فیصلوں کو یقینی بنا رہا ہے۔