اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)حکومت پاکستان نے 17 سے 18 اکتوبر 2024 کو جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے 142 ویں اجلاس میں "بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق” (آئی سی سی پی آر) پر اپنی دوسرے دورانیے کی رپورٹ پیش کی، اس جائزہ عمل کو اقوام متحدہ کے ویب ٹی وی پر براہ راست نشر کیا گیا جسے عوام، رکن ممالک اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے ملاحظہ کیا،پاکستانی وفد کی قیادت سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کی ، دیگر اہم اراکین میں وزیر برائے قانون و پارلیمانی امور پنجاب ملک احمد بھرتھ، وفاقی سیکرٹری برائے انسانی حقوق اللہ دینو خواجہ اور ڈائریکٹر جنرل (آئی سی) محمد ارشد شامل تھے۔جمعے کو وزارت انسانی حقوق سے جاری بیان کے مطابق انسانی حقوق کمیٹی کے 18 آزاد ارکان نے پہلے مسائل کی فہرست جاری کی تھی جس میں اہم تشویشات شامل تھیں جیسے صنفی مساوات، جنسی و تولیدی حقوق، تشدد کی ممانعت، سزائے موت کا خاتمہ، جبری گمشدگیاں، اجتماعات اور آزادی اظہار کا حق، انصاف تک رسائی، پناہ گزینوں کی واپسی، بچوں کے حقوق اور انتخابی اصلاحات وغیرہ شامل ہیں۔اس مکالمے میں ان اہم مسائل پر تفصیل سے بات کی گئی اور پاکستان کے وفد نے ملکی سطح پر شہری و سیاسی حقوق کے تحفظ اور ترقی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اور موجودہ قوانین کی تفصیل پیش کی جو آئی سی سی پی آر میں درج حقوق کے مطابق ہیں۔ یہ اقدامات پاکستان کے اس عزم کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نظام میں مسلسل مصروف عمل ہے اور ملکی سطح پر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی پختہ وابستگی کو یقینی بناتا ہے۔کمیٹی نے پاکستان کی اہم کوششوں کا خیرمقدم کیا اور ان اقدامات کو پاکستان کی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نظام کے ساتھ مسلسل شمولیت اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے عزم کا مظہر قرار دیا۔ کمیٹی نے ان مختلف اقدامات کو سراہا جو پاکستان نے شہری و سیاسی حقوق کے تحفظ کے لیے کیے ہیں اور ان کو ملک کی انسانی حقوق کی ترقی میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر تسلیم کیا۔یہ سیشن پاکستان کی عالمی انسانی حقوق کے مکالمے میں فعال شرکت اور ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال میں بہتری کے لیے اس کے عزم کا عکاس ہے۔