لاہور(نمائندہ خصوصی):جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہےکہ مجوزہ آئینی ترمیم پر اجلاس حوصلہ افزا رہا ہے، کچھ نکات پر اتفاق اور کچھ پر اتفاق کے قریب پہنچ گئے ہیں، بدھ کو مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف کی طرف سے جاتی امرا میں سیاسی قائدین کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کل بلاول ہاؤس کراچی میں آئینی ترمیم سے متعلق بلاول بھٹو سے ملاقات کی، مجوزہ آئینی ترمیم پر آج کا اجلاس حوصلہ افزا رہا ہے، نوازشریف نے عشائیےپر دعوت دی، پی پی پی ،مسلم لیگ (ن)اور جے یو آئی (ف) کی قیادت بھی موجود تھی۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کچھ نکات پر اتفاق اور کچھ پر اتفاق کے قریب پہنچ گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ آئین میں ایسی ترامیم لائی جائیں جو اداروں میں اصلاحات کا سبب بنے، آئین کی بالادستی کو مضبوط بنایا جائے، اسلام آباد پہنچ کر تحریک انصاف کی قیادت سے بات کروں گا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ جوڈیشل ریفارمز پر تینوں جماعتوں کا اتفاق ہو چکا ہے،کچھ نکات پر مزید مشاورت ہوگی ۔پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشاورت کے بعد اتفاق رائے کی طرف بڑھتے جارہے ہیں، مناسب وقت پر آئینی ترمیم کو دونوں ایوانوں سے منظور کروالیں گے، کل جو اتفاق رائے 2 جماعتوں میں تھا وہ آج 3 جماعتوں کے درمیان ہے۔دریں اثناءعدالتی اصلاحات پر پیپلزپارٹی اور جمیعت علمائے اسلام ف کے بعد مسلم لیگ ن بھی متفق ہوگئی۔چھبیسویں آئینی ترمیم پر مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کا اجلاس ہوا جس میں میاں نواز شریف، صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے بھی شرکت کی۔اجلاس کے بعد لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدلیہ سے متعلق اصلاحات پر اتفاق رائے کرلیا ہے، دیگر مجوزہ ترامیم پر بھی مشاورت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی ترمیم کو مسترد کیا تھا، اسے آج بھی مسترد کرتے ہیں، اہم مسائل پر تفصیل سے بات چیت کی تو ملک بھی بچے گا اور آئین بھی بچے گا۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پہنچ کر پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کرونگا، پی ٹی آئی قیادت کی رائے آئینی ترمیم میں شامل کریں گے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی پی اور جے یو آئی کے درمیان اتفاق ہوا تھا، آج تین جماعتوں نے اتفاق کرلیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مناسب وقت پر مجوزہ ترمیم کو دونوں ایوانوں سے پاس کرائیں گے۔بلال بھٹو زرداری نے کہا کہ آئینی عدالتوں کے ذریعے آئین کی بالادستی اور فوری انصاف چاہتے ہیں، اصلاحات کے بعد عوام کو نظر آئے گا کہ آئین کے دفاع کے لیے کیا کرتے ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ مناسب وقت پر مجوزہ ترمیم کو دونوں ایوانوں سے پاس کرائیں گے۔بلاول بھٹو زرداری کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب نظر آئے گا آئین کو توڑنے اور آئین میں اپنے مطلب نکالنے پر ہم کیا کرتے ہیں، یہ بڑی تاریخی کامیابی ہے کہ ہم اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔اس موقع پر اسحٰق ڈار نے کہا کہ عدلیہ سے آئینی ترمیم پر تین پارٹیوں کا اتفاق رائے ہوچکا ہے، دیگر مجوزہ ترامیم سے متعلق آئندہ دنوں میں اتفاق ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ ساری کوششیں عوام کی بہتری کے لیے ہورہی ہیں، اس کام میں بھی کسی پارٹی کا ذاتی مقصد نہیں ہے۔اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ یہ وہ ریفارم ہے جس پر 18 سال پہلے نواز شریف اور بےنظیر بھٹو نے لندن میں دستخط کیے تھے، بعد میں تمام پارٹیوں نے اس کی تائید کی تھی۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ انصاف میں تاخیر کے حوالے سے جو متوازی نظام ہے اس میں تبدیلیاں کی جائیں گی، عوام کو فوری انصاف فراہم کیا جائے گا۔