لاہور/گجرات(نمائندہ خصوصی )لاہور میں کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے حوالے سے پولیس انتظامیہ اور کالج کی وضاحتوں کے باوجود واقعے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور لاہور اور پنجاب کے مختلف علاقوں کے ساتھ ساتھ پشاور میں مبینہ زیادتی کے خلاف طلبہ نے پرتشدد احتجاج کرتے ہوئے املاک کو نقصان پہنچایا جہاں دوران احتجاج گجرات میں نجی کالج کا گارڈ جاں بحق ہو گیاصوبائی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ نجی کالج کی جانب سے طالبہ سے زیادتی کے واقعے کی تردید اور تمام تر وضاحتوں کے باوجود مختلف شہروں میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور لاہور کے بعد اب گجرات فیصل آباد پشاور سمیت مختلف شہروں میں طلبہ سڑکوں پر آگئےلاہور میں لال پُل کیمپس پر دھاوا بولنے والے متعدد افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا جہاں پولیس نے دعویٰ کیا کہ مظاہرین نے نجی کالج میں داخل ہوکر توڑ پھوڑ کی اور 6 موٹرسائیکلیں جلائیں جبکہ کالج وین اور گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیےگجرات میں نجی کالج میں طلبہ کے تشدد سے گارڈ جاں بحق ہوگیا اور طلبہ نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے کالج کے شیشے فرنیچر اور کمپیوٹر توڑ دیےشور کوٹ کے طلبہ نے کینٹ روڈ پر مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاج کیا جس سے کینٹ روڈ بلاک ہو گیا اور گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیںگورنمنٹ ڈگری کالج اور پنجاب کالج کے طلبہ کے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے بعد پنجاب کالج شورکوٹ کی عمارت میں پولیس داخل ہوگئی ہنگامہ آرائی کرنے والے 100 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیادوسری جانب فیصل آباد میں مشتعل مظاہرین نے سڑک بلاک کرکے نجی کالج کی عمارت پر پتھراؤ کیا جبکہ لیہ میں احتجاج کرنے والے طلبہ نے ایم ایم روڈ کو بند کردیااسی طرح پشاور میں ایڈورڈز کالج کے طلبہ بھی واقعے کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور طلبہ کو تحفظ دینے کا مطالبہ کیااس سے قبل لاہور کے نجی کالج کی انتظامیہ نے طالبہ سے زیادتی کے واقعے کو من گھڑت اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ طالبہ سے زیادتی کا کوئی واقعہ وجود ہی نہیں رکھتاانہوں نے واقعے کو سراسر پروپیگنڈا اور میڈیا اسٹنٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں موجود 98 فیصد طالبات کالج کے متعلقہ کیمپس سے تعلق ہی نہیں رکھتیںدوسری جانب نجی کالج کی طالبہ سے منسلک من گھڑت ویڈیو کے واقعے کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں ڈیفنس اے میں درج کرلیا گیا