لاہور( نمائندہ خصوصی/نواز طاہر )وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچی کی ماں نے مجھ سے یہ ریکویسٹ کی تو آج میڈیاپر آپ مجھے دیکھ رہے ہیں۔ جس بچی کو ریپ وکٹم بنایا گیا،گھر میں چوٹ لگنے کی وجہ سے2 اکتوبر سے ہسپتال میں داخل ہے۔آئی سی یو میں زیر علاج بیٹی کو ریپ وکٹم بنا کر پیش کیا گیا۔ بچی کی والدہ نے فون پر درخواست کی کہ میری بچیوں کی عزت سنبھالنا آپ کی ذمہ داری ہے۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ سوشل میڈیاپر اس کی ایسی خبر پھیلی، الزامات لگائے گئے اور کہانیاں گھڑی گئیں جس کاسرے سے کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ مذکورہ بچی 2 اکتوبر سے ہسپتال میں سپائن انجری کی وجہ سے زیر علاج ہے۔ واقعہ میں جس گارڈپر الزام لگایا گیاوہ چھٹی پر تھا، تحقیقات کیلئے اسے سرگودھا سے گرفتار کرکے لائے ہیں۔واقعہ ہوا نہیں اور نہ ہی کوئی چشم دید گواہ ہے۔طلبہ اور طالبہ سے گزارش ہے کہ اپنی حکومت پر یقین رکھیں آپ کی حفاظت میری ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ مبینہ ریپ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے رسپانس کیا، متاثرہ بچی کی تلاش جاری ہے۔طلبہ کو گمراہ کرکے نام نہاد مہم چلانے کی کوشش کی گئی۔ احتجاج اور انتشار کی ناکام کال کے بعد ایسا گھٹیامنصوبہ شروع کیا گیا۔ڈوبتی، مرتی سیاست کو بچانے کے لئے گھٹیا قسم کا پلان بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بیٹیاں، بہنیں اور مائیں سانجھی ہوتی ہیں، بچی کو ریپ وکٹم بنا کر الزام لگایا گیا، عزت اچھالی گئی اور جھوٹ بولا گیا۔پولیس بچی کے والدکو واقعہ کا مدعی بنانا چاہتی تھی لیکن یہ ہزاروں بچیوں کی تعلیم کا معاملہ ہے، حکومت پنجاب مدعی بنے گی۔ میڈیکل ریکارڈ اور میسرشواہد کو ہر طرح سے کھنگال کر دیکھ لیا آخر تک جاؤں گی اور ملوث افراد کو نہیں چھوڑیں گے۔سوشل میڈیا پر جھوٹے واقعہ پر طوفان اٹھایا گیا،ایک چنگاری سوشل میڈیا پر آگ لگا دیتی ہے۔ جھوٹ کی ایسی داستان گھڑی گئی جس کا وجود ہی نہیں تھا۔ واقعہ کی تہہ تک چھوٹی سے چھوٹی تفصیلات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ جتنے بھی لوگوں پر الزامات تھے، انویسٹی گیشن کی گئی، انویسٹی گیشن کمیٹی کا اجلاس میں نے خوداٹینڈ کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک ماں کی حیثیت سے کالج کا واقعہ بہت ا ہم ہے۔صوبے کی چیف ایگزیکٹو ہوں 15 کروڑ عوام کی عزت اورجان ومال کاتحفظ میری ذمہ داری ہے۔ اس سازش کے کردار وں کو ایکسپوز کرنا اور کیفر کردار تک پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ طلبہ کو بھڑکانے کیلئے جھوٹی کہانیاں گھڑی گئیں اورجھوٹی کمپین لانچ کی گئی۔عین اس وقت جب سالوں بعد شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس پاکستان میں ہورہا تھا،گھیراؤ جلاؤ کی ناکامی کے بعد گھٹیاپلان بنایا گیا۔ملک کی اکانومی بہتر ہوئی، مہنگائی میں کمی آئی، سٹاک ایکسچینج میں بہتری آئی تو احتجاج اور جلاؤ گھراؤ شروع ہوگیا۔جب یہ نیچے جاتے ہیں تو ہی پاکستان اوپر جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کی چیف ایگزیکٹو ہوں تمام نظریات کے لوگوں کی سی ایم ہوں جس واقعہ کا ایشو بنا کر اچھالا گیا اس کا وجود سرے سے تھا ہی نہیں۔بطور چیف ایگزیکٹو 15 کروڑ عوام کی عزت و آبرو کا تحفظ میر ی ذمہ داری ہے۔ گجرات میں ٹریفک حادثے سے زخمی بچہ کو پولیس تشدد کاشکار بنا دیا گیا۔ پولیس وین سے ٹکرانے کی وجہ سے بچہ زخمی ہوا، ڈرائیور اورساتھی اہلکار کو فوراً گرفتار کر لیا گیا ہے۔بچے کی سرجری مکمل ہونے تک تمام صورتحال کی لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹ لی ہے۔گجرات میں انتشار پھیلانے کیلئے اسٹوڈنٹس کے روپ میں لوگوں کو لایاگیا۔گجرات میں بچوں کو ورغلا کر اچانک سڑکوں پر لایا گیا۔ ق لیگ کے لوگ ہوں یا پیڈ ٹاؤٹ جو بھی جھوٹ پھیلانے میں ملوث ہیں سب کے خلاف کارروائی ہوگی۔سیاست،حیوانیت اور شیطانیت تک آجائے تو آپ کو وہیں ہونا چاہیے جہاں آپ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو آئینے میں اپنا گھناؤنا چہرہ دیکھنا چاہیے۔ 9 مئی میں بچوں کو آگے لگا کر خود سکون سے بیٹھے رہے۔ اس گھناؤنے اقدام میں جو جولوگ ملوث ہیں نہیں چھوڑیں گے، واقعہ میں ملوث تمام اکاؤنٹس کا ریکارڈ نکال لیا ہے۔ الزام لگانے والے وی لاگر نے اپنا موقف بدل لیا ہے۔جن کو گرفتار کرنا ہے وہ اپنے والد کو آزمائش میں چھوڑ کر باہر بھاگے ہوئے ہیں۔ بچوں کوایک بار پھر انتشارکی طرف راغب کیا گیا۔پنجاب پر حملے کرنے کیلئے کے پی کے وزیر اعلیٰ نے عوام کے وسائل کو استعمال کیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ ایک صوبہ دوسرے صوبے پر حملہ آور ہوا ایسا کبھی نہیں دیکھا۔تحریک انتشار کی کال کو مسترد کرنے پر پنجاب کے عوام کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔شنگھائی تعاون تنظیم کے موقع پر ایسا حالات پیدا کرنا حب الوطنی کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ ملک کے معاشی حالات میں بہتری کے امکانات دیکھ کر کوئی سچا پاکستانی ایسی حرکتیں نہیں کر سکتا۔ ملک کی ترقی کو روکنے والے ملک دشمن ہیں، اس لیے اسے دہشت گرد جماعت کہتی ہوں۔پاکستان کا چہرہ اچھا ہے اور رہے گا، اچھا چہرہ دکھانا ہمارا فرض ہے۔ 2018ء کے الیکشن کے بعد حالات بدتری کی طرف گئے، نوازشریف اور شہباز شریف کی کوششوں سے صورتحال میں بہتری آئی۔سب کی وزیر اعلیٰ ہوں چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو۔ پنجاب کالج کے مالک میاں عامرمحمود عزت دار آدمی ہیں۔ اپنی حکومت میں کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دوں گی۔ آپ جانتے ہیں ہم نے دو گھنٹے میں بھی ریپ کیس کے ملزم پکڑے۔خواتین اور بچے میری ریڈ لائن ہیں، امن ومان سب سے بڑی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہتک عز ت قانون کی مخالفت اس لیے کی جارہی ہے تاکہ جھوٹ بولیں اور آپ کو کوئی پکڑنہ سکے۔ہتک عز ت کا قانون منظور ہوچکا ہے جلد نافذ کر دیا جائے گا۔ڈیجیٹل ٹیرارزم میں اکاؤنٹ باہر بیٹھ کر آپریٹ ہورہے ہیں۔یہ لوگ تعمیر ی سیاست نہیں کر سکتے، اقتدار میں آکر بھی بیڑا غرق کرتے ہیں۔ کام کرنا انہیں آتا نہیں اور سکھایا بھی نہیں جاتا۔گھیراؤ جلاؤ اور فساد میں یہ لوگ اچھی طرح خود کفیل ہیں۔کے پی کے عوام کو ترقی اور حقوق سے محروم رکھا گیا۔ سیاست فسادجلاؤ گھیراؤ نہیں بلکہ ایئر ایمبولینس، ہارٹ سرجری اور روڈز جیسے پراجیکٹ کا نام ہے۔سیاست ترقی اور خدمت کا نام ہے۔کے پی کے کے لوگوں سے کہتی ہوں کہ آنکھیں کھولیں اور اپنے حقوق کو پہنچانیں۔ آزادی اظہار کا حق سچ کیلئے ہوتا ہے جھوٹ کیلئے نہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ ہمارے وزیر تعلیم خود بچوں کے پاس گئے، ان کی بات سنی۔ پی ٹی آئی سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے چنگاری لگانے کا آغاز ہوا۔بانی پی ٹی آئی پر بننے والے کیس سچے ہیں اسی لیے تو جلاؤ گھیراؤ ہوتا ہے۔ جو بانی پی ٹی آئی کو سہولت ملتی ہے وہ باقی قیدیوں کو بھی ملنی چاہیے۔ جھوٹی کہانی گھڑنے والے سازشی کرداروں کو ایکسپوز کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔بچوں کو گمراہ کیا گیا ان کو ایشو کا پتہ ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انتشار مسئلہ ہے، سوشل میڈیا مسئلہ نہیں۔ مبینہ ریپ کے شکار بچی کے انتقال کرنے کی جھوٹی خبر پھیلائی گئی۔ ایف آئی اے کو واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کیلئے درخواست دے دی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کی رہنما زرتاج گل کی بہن کو بھی بلا کر وضاحت دینے کا پورا موقع دیا گیا کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرنا چاہتی۔ بچوں کو ایشو کا پتہ ہی نہیں تھا اور وہ انصاف مانگ رہے تھے۔ 1122 کی گاڑیوں سمیت پورے ساز وسامان کے ساتھ خیبرپختونخوا سے پنجاب پر حملہ کرنے آگئے۔ سیاست انتظار کر سکتی ہے، ترقی نہیں۔ نوازشریف اور محمد شہبازشریف صاحب حالات میں بہتر ی کی کوشش کررہے ہیں تو آپ کو تکلیف کیوں ہوتی ہے۔ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن جہاں ناانصافی ہوگی وہاں بولوں گی۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ واقعہ ہو نا ہو سوشل میڈیا پر جھوٹ کی فیکٹری چل پڑتی ہے۔کبھی آپ لاشوں پر کھڑے سیاست کرتے ہیں تو کبھی بچوں پر جھوٹی سیاست کرتے ہیں۔ایک کے بعد دوسری اور دوسری کے بعد تیسری بچی کا نام لیتے رہے،انہیں کوئی وکٹم نہیں ملا۔ ایسی مکروہ روایات ڈالنے والوں کو چھوڑا نہیں جائے گا۔ عدلیہ سے درخواست کرتی ہوں کہ عزتوں کے تحفظ کا معاملہ ہے، ذمہ داران بچ نہ پائیں۔نوجوان نسل کو متاثر کرنے کیلئے گمراہ کن ذہن سازی کی جاتی ہے۔ جھوٹ پھیلانے والے نیٹ ورک کی نشاندہی ہوچکی ہے کچھ نیٹ ورک باہر کے اور کچھ پشاور سے آپریٹ ہورہے ہیں۔یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ کسی پر بہتان لگا کر چپ چاپ نکل جائیں۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، صوبائی وزیر اطلاعات وثقافت عظمیٰ زاہد بخاری، صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات، چیف سیکرٹری، ایڈووکیٹ جنرل، صوبائی سیکرٹریز اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔