واشنگٹن:(نیوز ڈیسک)کینیڈین حکام نے بھارتی حکومت کو مطلع کیا ہے کہ بے دخل کیے گئے بھارت کےسفارت کاروں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں وزیر داخلہ امیت شاہ اور بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را کے ایک سینئر اہلکار کا ذکر کیاگیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گفتگو سے ظاہرہوتا ہے کہ امیت شاہ اور RAW کے سینئر اہلکار نے انٹیلی جنس اکٹھا کرنے اور کینیڈا میں سکھ کارکنوں کو نشانہ بنانے کیلئے کارروائیوں کی اجازت دی۔ واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں بھارتی وزیر کا نام نہیں لیا گیا تھا اور صرف "ہندوستان میں ایک سینئر اہلکار” کے ملوث ہونے کی بات کی گئی تھی۔ لیکن اس کے بعد اخبار نے اپنے ذرائع سے مزید تفصیلی معلومات کی بنیاد پر امیت شاہ کی متعلقہ اہلکار کے طور پر شناخت کی۔ اگرچہ ان حوالوں کی تفصیلات ابھی تک واضح نہیں ہیں، تاہم کینیڈا کے حکام نے مبینہ طور پر بیرون ملک کارروائیوں میں بھارتی اہلکاروں کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بارے میں مزید تفصیلات حاصل کرنے کے لیے بھارت کے سفارت کاروں سے پوچھ گچھ کرنے کی کوشش کی۔ تاہم، بھارت نے کینیڈا کی جانب سے اپنے سفارت کاروں کا سفارتی استثنیٰ ختم کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا، جس کے نتیجے میں بھارتی ہائی کمشنر سمیت چھ سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا گیا۔ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب امت شاہ کو ماورائے عدالت تشدداور قتل کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایک دہائی قبل بھارتی سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے ان پر سہراب الدین اور دیگر کو جعلی پولیس مقابلوں میں قتل کرانے کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھاجب وہ گجرات کے وزیر داخلہ تھے- مودی کے وزیر اعظم بننے کے فوراً بعد انہیں ٹرائل کورٹ نے بری کر دیا تھا۔