سیدعابد رضوی 14 اپریل1938ءکو کوئٹہ میں ایک معزز سادات گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا گھرانہ ایک صدی پہلے صوبہ پنجاب کے شہر چکوال سے جاکر کوئٹہ میں آباد ہوا تھا۔انہوں نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ میں ہی حاصل کی۔انہوں نے 1962ء میں بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے اردو کیا تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے عملی زندگی کا آغاز ریڈیو پاکستان سے بحیثیت پروڈیوسر کیا۔
سید عابد رضوی نےاپنے ریڈیو نشریاتی سفر کا آغاز 1965ء میں بطور پروڈیوسر ریڈیو پاکستان کوئٹہ سےکیا۔انہوں نےاپنی ریڈیو سروس کے دوران کوئٹہ اور ریڈیو تربت اسٹیشن پر اپنی خدمات انجام دیں ۔وہ سینئر پروڈیوسر اور پروگرام منیجر کے عہدوں پر فائز رھے ۔سید عابد رضوی ، 14 جون 1993ء کو ریڈیو پاکستان تربت کےسٹیشن ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات ہوئےاور 11 اگست 1994ء تک اس عہدے سے منسلک رھے ۔ ریڈیو تربت ،میں انہوں نے دوران ملازمت ، ایک انٹرنیشنل سیمینار منعقد کرایا ۔ جس کا عنوان کیچ بازیافت تھا ۔اس سیمینار کے نتیجے میں اس خطے کا نام کیچ میں تبدیل ہوگیا۔ سید عابد رضوی 13 اپریل 1998ء کو ریڈیو پاکستان کوئٹہ کے اسٹیشن ڈائر یکٹر کے عہدے پر تعینات ہوئے ۔ اور وہ 17 جنوری 1999ء تک اس عہدے سے منسلک رھے انہوں نے 1998سے لیکر 2005 تک ایڈوائزر پروگرام کی حیثیت سے ریڈیو پاکستان کوئٹہ میں خدمات سر انجام دیں ۔ سید عابد رضوی نے ریڈیو کے ساتھ ساتھ تقریبا 25 سال تک پی ٹی وی کے مختلف ادبی مذہبی ،سماجی اور تفریحی پروگرامز میں بحیثیت میزبان شرکت کی۔ انہوں نے پی ٹی وی کے قومی نشریاتی رابطے کے پروگرام محفل شبینہ کیلئے 12سال تک کوئٹہ مرکز سے رابطہ کار رہے ۔سید عابد رضوی 2005 میں ایڈوائزر پروگرام کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔
سید عابد رضوی نے دوران ریڈیو ملازمت دو سو سے زائد تربیتی ورکشاپ اور سیمینار میں شرکت کی تھی۔ 1976 کو بی بی سی لندن کی تربیتی اسائنمنٹ میں بھی شرکت کی ۔ عابد رضوی کی اہلیہ عارفہ رضوی صاحبہ بھی ریڈیو پاکستان کے شعبہ نیوز سے وابستہ رہیں وہ ریڈیو ٹی وی پر نیوز ریڈر تھیں۔جو 1978ء میں وفات پاگئیں۔ سید عابد رضوی پاکستان کے بہت قابل وتجربہ کار براڈ کاسٹر ، مصنف اور سماجی کارکن تھے ۔ ریڈیو پاکستان میں وہ اپنی خدمات کے دوران ہالینڈ ، انڈونیشیا ، ملائیشیا ، سنگاپور میں منعقدہ تربیتی ورکشاپ میں ، ریڈیو پاکستان کی نمائندگی کی ۔ سید عابد رضوی نے ادب میں کتاب گل زمین ، 1975ء میں لکھی ۔ گل زمین اصل میں پشتو ، بلوچی اور براہوی شاعری میں حب الوطنی کےجذبے پے لکھی یہ حکومت پاکستان نے شائع کی تھی ۔