اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)۔شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں چینی وزیراعظم کی آمد اور سی پیک فیز 2 کا آغاز دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ذریعہ بنیں گے۔ اس نئے مرحلے سے معاشی ترقی، روزگار کے مواقع، اور علاقائی تجارت میں اضافہ ہوگا،پاکستان بھر میں 9 نئے خصوصی اقتصادی زونز ،رشکئ خصوصی اقتصادی زون خیبر پختونخوا،گوادر فری زون بلوچستان سمیت مختلف نئے ترقیاتی منصوبوں سے سے روزگار کے 10 لاکھ نئے مواقع پیدا ہوں گے۔پاکستان اور چین کی شراکت داری یقینی طور پر ایک روشن مستقبل کی بنیاد رکھے گی۔پلاننگ کمیشن حکام نے اے پی پی کو بتایا کہ 2013 میں جب سی پیک کو شروع کیا گیا تو 10 سال محیط پر ان منصوبوں میں تین لاکھ 36 ہزار ملازمتیں پیدا کی گئی، توانائی کے 18 منصوبوں سے 8ہزار 940 میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع ہو گئی ، ٹرانسپورٹ کے شعبے پر 6.7 ارب ڈالر کی لاگت سے 6 اہم بڑے منصوبے مکمل کیے گئے ،392 کلومیٹر ملتان سکھر موٹروے ،292 کلومیٹر ہکلہ ڈی ائی خان موٹروے ،820 کلومیٹر طویل آپٹک فائبر نیٹ ورک، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں انقلابی تبدیلی لانے والا 6.8 ارب ڈالر کا ایم ایل ون ریل منصوبہ بھی شامل ہیں ۔چین-پاکستان اقتصادی راہداری کا تصور واقعی پاکستان کی آبادیاتی اور قدرتی وسائل کو موثر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس کے ذریعے،صنعتی صلاحیت میں اضافہ اور خصوصی اقتصادی زونز کی تشکیل سے صنعتی ترقی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔سماجی اقتصادی توازن، علاقائی ترقی میں توازن پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی فلاح و بہبود کو بڑھانا بھی اہم مقاصد ہیں۔امن و استحکام، ملکی امن اور استحکام کو فروغ دینا سی پیک کی بنیادی ترجیحات میں شامل ہے۔یہ منصوبہ صرف مقامی معیشت تک محدود نہیں، بلکہ اس کا مقصد جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کی معیشتوں کے ساتھ بین الاقوامی لاجسٹک انفراسٹرکچر کی ترقی کے ذریعے تجارت کو بڑھانا بھی ہے۔ عوامی تبادلوں، مختلف شعبوں میں اقتصادی تعاون اور چین سے ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے سی پیک نے علاقائی روابط کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے۔یہ تمام عناصر مل کر ایک جامع ترقی کی راہ ہموار کرتے ہیں۔سی پیک (چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور) کے توانائی کے منصوبے واقعی پاکستان کی اقتصادی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ 13,010 میگاواٹ کی کل نصب صلاحیت کے ساتھ 19 منصوبوں کا آغاز اور ان میں سے 14 منصوبے کامیابی سے کمرشل آپریشن میں جانے کے بعد، ملک کی توانائی کی ضروریات کو
پورا کرنے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔ 8,020 میگاواٹ کی نصب صلاحیت نہ صرف توانائی کی قلت کو کم کر رہی ہے بلکہ ملک کی مجموعی ترقی میں بھی اہمیت رکھتی ہے۔اس کے علاوہ، 4,000 میگاواٹ کی ترسیلی صلاحیت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان مستقبل کی توانائی کی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کر رہا ہے۔چین کی غیر معمولی سماجی اقتصادی ترقی اور 800 ملین لوگوں کو غربت سے نکالنے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے لیے سی پیک کے تحت چینی حکومت کے ساتھ سماجی اقتصادی ترقی کا فریم ورک قائم کیا گیا ہے۔اس کے تحت مختلف شعبوں، جیسے زراعت، صحت، تعلیم، اور پیشہ ورانہ تربیت، میں چھوٹے منصوبوں کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ سی پیک کے منصوبے نہ صرف مثبت سماجی و اقتصادی اثرات مرتب کر رہے ہیں بلکہ یہ پاکستانی معیشت میں بھی اضافے کا باعث بن رہے ہیں، جس سے عوام کی زندگی میں بہتری آ رہی ہے۔ اگر قوم کھلے ذہن کے ساتھ سی پیک کو اپنائے، چین کے ترقیاتی ماڈل کو سمجھے، تو اس شاندار موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔