اسرائیل نے اپنی درینہ خواہش گریٹر اسرائیل کو پورا کرنے کےلیے غزہ؛ پھر فلسطین اور لبنان کے خلاف گزشتہ ایک سال سے جنگ مسلط کی ہوئ ہے ۔۔۔ جس میں ظالم صیہونی طاقتوں نے ظلم وستم کے وہ پہاڑ توڑے ہیں جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی لیکن اس کے باوجود کہ اسرائیل فوجی لحاظ سے مضبوط ترین فوج رکھتا ہے صیہونی افواج کو کئ محاذوں پر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑ رہا ہے اس میں کچھ شک نہیں کہ اس بار زلت و رسوائ اسرائیلی فورسسز کا مقدر بن گئ ہے اور اسرائیل دنیا بھر کے تمام امن پسند ممالک کی نظروں میں گر گیا ہے ۔۔۔ دنیا بھر میں اسرائیلی قوم کے خلاف احتجاج وقت کے ساتھ ساتھ زور پکڑتا جا رہا ہے ؛ لیکن افسوس ہمارے ملک کے سوشل میڈیا کو اس وقت جو کردار ادا کرنا چاہیے تھا اس میں وہ قاصر رہا ہے ۔ یہ بے حسی اور امت رسولﷺ کی لاپرواہی اس ضمن میں لمحہءفکریہ ہے ۔۔۔
موجودہ حالات میں ہم سب کا فرضِ اولین بنتا ہے کہ ظالم اسرائیلیوں کے ظلم و جبر اور اس زلیل اور رسوا قوم کے غاصبانہ قبضے کے خلاف عالمی سطح پہ بار بار آواز بلند کریں اور یکجا و متحد ہو کر بحثیت امتِ رسولﷺ سوشل میڈیا پہ طوفان برپا کر کے اسرائیل کی اصل صورت حقائق کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کریں ۔
ہمارے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ "سارا کفر متحد ہو جائے گا اسلام اور مسلمانوں کو ختم کرنے کے لیے اور اس طرح ٹوٹ پڑیں گے مسلمانوں پر جس طرح بھوکے لوگ دستر خوان پر جمع ہوتے ہیں "حضورؐ نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ مسلمانوں میں “وہن” کی بیماری آجائے گی یعنی موت سے ڈر اور دنیا سے محبت ۔
موجودہ دور میں مسلم ممالک بری طرح کفار و مشرکین کے نرغے میں جکڑے ہوئے ہیں ۔ امریکہ ، اسرائیل اور ان کے اتحادی مسلم امہ کو نیست و نابود کرنے کے در پہ ہیں ۔۔۔ جو مسلم ملک سر اٹھانے کی کوشش کرتا ہے اس کے سر کو کچلنے کے لیے وہ ہر ممکن سازش کرتے ہیں اور اسے تباہ و برباد کر کے چھوڑتے ہیں افغانستان ، فلسطین ،عراق ، شام ، کشمیر ، لیبیا ، اور خود ہمارا ملک پاکستان ان مشرکین کی سازشوں کا شکار رہے ہیں ۔۔۔
ان سب حالات کا اگر گہرائ سے جائزہ لیا جائے تو یہ بات مسلم دنیا پہ واضح ہو گئ ہے کہ یا تو دنیا میں موجود 57 مسلم ممالک متحد ہو جائیں اور اپنی متحدہ فوج تشکیل دیں یا پھر ہمیشہ کے لیے کفاروں کی غلامی قبول کر لیں ۔ ان 57 مسلم ممالک کی آبادی 1 ارب 40 کروڑ 31 لاکھ 51 ہزار ہے اور ان کے پاس 3 کروڑ 48 لاکھ 19 ہزار 790 کلومیٹر رقبہ ہے ۔ ان ممالک کے پاس تقریباً 66 لاکھ 79 ہزار 560 تربیت یافتہ فوجی ہیں ۔ یہ تمام ممالک ہر سال اپنے دفاع پر 76 ارب 950 میلن ڈالر خرچ کرتے ہیں ۔
صحیح اعداد و شمار کچھ یوں ہے کہ
سعودی عرب ۔۔۔ 21 ارب 876 میلن ڈالر
ترکی ۔۔۔ 10 ارب ڈالر
ایران ۔۔۔ پونے چھ ارب ڈالر
پاکستان ۔۔۔ ساڑھے تین ارب ڈالر
کویت ۔۔۔ سوا تین ارب ڈالر
ایتھوپیا ۔۔۔ سوا تین ارب ڈالر
الجیریا ۔۔۔ تین ارب ڈالر
مصر ۔۔۔۔ پونے تین ارب ڈالر
اور عراق ، مراکش ، عمان ، قطر 2 , 2 ارب ڈالر اپنے فوجی دفاع پہ خرچ کرتے ہیں ، اگر یہ تمام مسلم ممالک مل کر ایک مشترکہ فوج بنائیں اور اپنے دفاعی بجٹ کا صرف ایک چوتھائ حصہ متحدہ فوج کو دیں تو مسلم ممالک بہترین دفاعی پوزیشن میں آ سکتے ہیں ۔۔۔
اس ضمن میں حالیہ پیش رفت ایک بہت بڑی پیش رفت بننے جا رہی ہے ان شاء اللہ تمام مسلم ممالک ”القدس فورس“ بنانے کے لیے متفق ہو گئے ہیں ۔ قابلِ ستائش بات یہ ہے کہ سعودی حکومت اور ایرانی حکومتیں بھی اپنے تمام اختلافات بھلا کر اس امتِ رسولؐ فورس کا حصہ بننے کے لیے مکمل طور پر رضامند ہو گئی ہیں ۔۔۔ خارجی عناصر خصوصیت سے اسرائیلی حکومت اس اتحاد سے کافی مضطرب اور ڈرے ہوئے نظر آ رہے ہیں بلکہ قوی امکان ہے کہ اسرائیل یقینی طور پر اس القدس فورس کی تشکیل پر پاکستان کو دھمکی دے سکتا ہے ۔
اب وقت آ گیا ہے کہ امتِ رسولﷺ عملی طور پر اپنا کردار ادا کرے ،آنے والے وقت کے آثار بتا رہے ہیں کہ جلد جنگی میدان سجنے کو ہے ایک ایسا جنگی میدان جس میں پاکستان کلیدی کردار ادا کرے گا ۔۔۔ ان شاء اللہ