کوئٹہ(نمائندہ خصوصی) بلوچستان کے علاقے دکی کی ایک مقامی کول کمپنی کی کوئلہ کانوں پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 19 کان کن جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہو گئے۔میڈیا کی مختلف رپورٹس کے مطابق دکی کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کول کمپنی پر حملے کے نتیجے میں 19 مزدور جاں بحق اور متعدد زخمی ہونے کے علاوہ حملہ آوروں نے 10 کوئلہ کانوں کے انجن بھی آگ لگا کر نذر آتش کر دیے ہیں۔ڈسٹرکٹ چیز مین دکی حاجی غیر اللہ ناصر نے کہا کہ حملہ آوروں نے حملہ میرے کوئلہ کانوں پر کیا ہے اور اس حملے میں بینڈ گرینیڈ اور راکٹ لانچر سمیت دیگر بڑے ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس اور ایف سی کو 2 گھنٹے پہلے اطلاع دی گئی تھی لیکن ابھی تک کوئی نہیں پہنچا ہم اپنی مدد آپ کے تحت موقع سے لاشیں اٹھا رہے ہیں اور زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کر رہے ہیں ۔پولیس کا کہنا ہے کہ کوئلے کی کانوں پر حملے میں اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے متعدد زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔ایس ایچ او دکی ہمایوں خان ناصر نے کہا ہے کہ مسلح افراد نے مزدوروں کو ٹولیوں کی شکل میں یکجا کر کے فائرنگ کی ہے جبکہ حملہ آوروں نے کوئلہ کانوں کی مشینری کو بھی جلایا ہے۔ایس ایچ او د کی کا کہنا ہے کہ 17 لاشیں سول اسپتال منتقل کر دی گئی ہیں جبکہ دیگر دولاشیں منتقل کی جا رہی ہیں، جاں بحق اور زخمی ہونے والے تمام مزدور پشتون ہیں جاں بحق 19 مزدوروں میں سے 2 کا تعلق افغانستان، 3 کا پیشین، 1 کا کچلاک 4 کا قلعہ سیف اللہ ، 3 کا ژوب اور 1 مزدور کا تعلق لورالائی سے ہے جبکہ حملے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 7 ہے۔دریں اثناء دکی میں کوئلہ کانوں پر ہونے والے حملے میں 20 مزدروں کی ہلاکت کے خلاف شٹرڈاون ہڑتال کر دی گئی دکی۔شٹرڈاون ہڑتال کی وجہ سے تمام کاروباری مراکز بند کر دیئے گئے دریں اثناء دکی مظاہرین کا لاشیں باچاخان چوک منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے