اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ڈھونگ انتخابات کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر دستخطی مہم شروع کی جائے گی،مقبوضہ کشمیر میں ڈھونگ انتخابات کا ڈرامہ رچایاگیا،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1951 کی قرارداد کے مطابق انتخابات کشمیریوں کے حق خودارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتے،بھارت نے 15 غیرملکی سفارتکاروں کا دورہ غیرملکی مبصرین کے طور پر پیش کیا،مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں میں ہی مضمر ہے۔جمعرات کو ہائی کورٹ بار ایوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے مشعال ملک نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں جب بھی انتخابات کا ڈھونگ رچایا گیا،وہاں 10 لاکھ قابض فوج اور 9 انٹیلی جنس ایجنسیوں کی موجودگی میں یہ ڈرامہ کیاگیا،اس بار انتخابات میں 50 لاکھ گھوسٹ ووٹرز نے الیکٹرانک سسٹم کے تحت ووٹ ڈالے،اتنی جعل سازی دنیا میں کہیں نہیں ہوتی،ان انتخابات میں گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں ووٹروں کی شرکت کم رہی۔انہوں نے کہا پاکستان محمد علی جناح نے بنایا جو ایک وکیل تھے اور آج بھی بھارت کے مسلمان کسی جناح کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم اس ڈھونگ انتخابات کے خلاف بار کے باہر دستخطی مہم چلائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وکلا کشمیریوں کی وکالت کریں اور بھارت کے گھناونے عزائم کو بے نقاب کریں۔بھارت نے 15 سفارتکاروں کو بطور مبصر سری نگر لاکر یہ تاثر دینے کی ناکام کوشش کی کہ یہاں حالات معمول کے مطابق ہیں،اسی طرح کورونا کے دوران بھی کچھ یورپین پارلیمنٹ کے ممبران کو دورہ کرایا گیا حالانکہ یہاں ہر وقت یہی حالات رہتے ہیں جو کورونا کے دوران تھے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی 1951 کی قرارداد واضح کرتی ہے کہ کوئی الیکشن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادکا نعم البدل نہیں ہوسکتے،وہاں پر کالے قوانین نافذ ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حقیقی نمائندے حریت رہنماء ہیں جو سب جیلوں میں پابند سلاسل ہیں،کشمیری آبادی کی اکثریت نے ان ڈھونگ انتخابات کا بائیکاٹ کرکے اسے مسترد کیا،کشمیری صحافیوں کو پولنگ سٹیشنوں تک نہیں جانے دیا گیانہوں نے کہا کہ یہ کون سے انتخابات ہیں جہاں ووٹر نظر ہی نہیں آرہا،صرف چند سیاسی خاندانوں نے اس عمل میں حصہ لیا اور وہ کٹھ پتلیاں بھی یہ تاثر دیتی رہیں کہ ہم تو حریت کی زبان بول رہے ہیں،حریت رہنمائوں کی رہائی اور آرٹیکل 370 کی واپسی کی بات کررہے ہیں،کشمیریوں کے جذبات حریت کانفرنس کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ڈیموگرافک تبدیلی کی جارہی ہے جو لمحہ فکریہ ہے اور ہمارا فوری مطالبہ ہے کہ جو حالیہ اقدامات بھارت نے اٹھائے ہیں وہ واپس لئے جائیں،کشمیر کو فوج اور ہتھیاروں سے پاک کیاجائے،حریت قیادت کو رہا کیاجائے،یواین فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجا جائے جو ان انتخابات کی جانچ کرے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن مانیٹرنگ کی دنیا میں ہرجگہ اجازت دی جاتی ہے،ایمنسٹی انٹرنیشنل کو اجازت نہیں دی گئی،میڈیا کو پولنگ بوتھ نہیں جانے دیاگیا۔انہوں نے کہا کہ اس قسم کے فراڈ الیکشن اور اقدامات کے خلاف پاکستان سے ایک مضبوط قانونی ردعمل کی ضرورت ہے،اس کے لئے اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ وکلا اس حوالے سے کردار اداکریں اور ایک مسودہ بنا کر حکومت کو دیں۔ہمیں کشمیر کاز کو عالمی فورمز پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔