اسلام آباد۔( نمائندہ خصوصی ):مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ فلسطین کے نہتے شہریوں پر جس طرح ظلم ڈھایا جا رہا ہے یہ تاریخ کی بدترین مثال ہے، اسرائیلی جارحیت کے سامنے خاموشی اختیار کرنا انسانیت کی ناکامی ہے، بڑی بڑی عالمی قوتیں اسرائیل کی پشت پناہی کر رہی ہیں، ان عالمی قوتوں کو بھی سوچنا چاہئے، اقوام متحدہ فلسطین اور کشمیر کے مسئلوں پر اگر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کرا سکتا توایسے ادارے کا کیا فائدہ ہے، اسلامی ممالک کے پاس بہت بڑی قوت ہے ،عالم اسلام کو مل بیٹھ کر غزہ اور فلسطین کی صورتحال پر فیصلہ کن اقدامات کرنے چاہئیں۔پیر کو ایوان صدر میں منعقد فلسطین اور غزہ کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ایک بہت اہم مقصد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، کیونکہ دنیا میں اس وقت خوفناک بربریت والا معاملہ چل رہا ہے، فلسطینیوں کے اوپر جس بیدردی کے ساتھ ظلم ڈھایا جا رہا ہے اس کی کوئی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس کوئی فوجی طاقت نہیں، ان کے پورے کے پورے شہر اور علاقے کھنڈرات میں تبدیل ہو رہے ہیں، معصوم بچوں کو ان کے والدین کے سامنے شہید کیا جا رہا ہے، یہاں تک کہ معصوم بچوں کو ان کی ماؤں کی گود سے چھین کر شہید کیا جاتا ہے،ایسے واقعات دیکھے ہی نہیں جاتے، دنیا نے اس صورتحال سے چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے اور وہ اس کو انسانی مسئلہ ہی نہیں سمجھتے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ جس طرح فلسطینیوں کے علاقے پر غاصبانہ قبضہ کیا گیا، اس حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جس طرح فلسطینیوں کا مقدمہ مؤثر انداز میں پیش کیا، بڑے پیمانے پر ان کے خطاب پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یوں لگتا ہے کہ اقوام متحدہ کو بھی اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے کی فکر نہیں ہے،کشمیر پر قراردادوں پر بھی ابھی تک عملدرآمد نہیں کرایا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی رہنما مرحوم یاسر عرفات جب پاکستان آئے تھے تو میرے ساتھ ملاقات میں انہوں نے کہا تھا سمجھتا ہوں کہ فلسطینیوں کا خون رنگ لا کر رہے گا، اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے، یہ ظلم اور بربریت انشاء اللہ ختم ہوگی اور اللہ مظلوم فلسطینیوں کی مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کو مل بیٹھ کر اس معاملے پر فیصلہ کن اقدامات کرنے چاہئیں اور اچھی طرح غوروخوض کے بعد فیصلہ کیا جائے،اسلامی ممالک کے پاس بڑی
قوت ہے، وہ قوت اب استعمال نہیں کریں گے تو پھر کب کریں گے، اگر ہم نے اس حوالے سے کوئی پالیسی نہ بنائی تو خدانخواستہ بچے، ان کے والدین اور ہمارے بہن بھائی اسی طرح شہید ہوتے رہیں گے، اسرائیل کے پیچھے بہت بڑی بڑی عالمی طاقتیں ہیں، انہیں بھی سوچنا چاہئے کہ یہ ظلم اور بربریت روکی جائے۔انہوں نے کہا کہ میں صدر مملکت کے خیالات سے پوری طرح متفق ہوں، ہمیں اسلامی دنیا کے ساتھ رابطہ کرنا چاہئے، یہ نہ صرف ہماری بلکہ پورے پاکستان کی عوام کی خواہشات اور جذبات ہیں، اس معاملے پر تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور انشاء اللہ کھڑا رہے گا، اسرائیلی جارحیت کے سامنے خاموشی اختیار کرنا انسانیت کی ناکامی ہے۔